مجھے سگی ماں کہتی تھی تمہیں ہم نے کچرے سے اٹھایا ہے، ان جملوں کے بعد سوتیلے والد سے مجھے دارلامان بھیج دیا۔ جی ہاں یہ الفاظ ہیں اس بیٹی کے جس نے فیملی ہوتے ہوئے بھی لوگوں کے گھر کام کیا۔
اور 2 وقت کی روٹی کھائی۔ اس لڑکی کا نام ہے چندا جوکہ آج تو ڈھائی لاکھ روپے کما رہی ہے مگر ایک وقت تھا کہ دھکے کھاتی پھرتی تھی۔
دراصل یہ ماجرا کچھ یوں ہے کہ سگے والد نے کے بعد والدہ نے دوسری شادی کر لی، شروعات میں تو سب ٹھیک چلتا رہا مگر جیسے ہی میرے سوتیلے بہن بھائی پیدا ہوئے تو میرے ساتھ فرق کرنا شروع کر دیا، سوتلے والد ظلم کرتے، سوتیلی بہنیں اور سکی ماں بھی لوگوں سے کہتی اسے تو ہم نے کچرے سےا ٹھایا ہے، کہیں جا رہے تھے تو اسے ایک کپڑے میں لپٹا دیکھا۔
بس پھر جب دارلامان گئی تو وہاں طبعیت خراب ہوئی دوست اسپتال لے گئی، 3 مہینے وہاں رہی علاج ہوا مگر والدین نہ آئے، صرف ایک سوتیلے چاچو کبھی کبھی ملنے آ جاتے تھے یہی نہیں جبکہ یہ خبر ماں تک پہنچی تو انہوں نے کہا کہ یہ ہماری بیٹی ہی نہیں۔ بس پھر کیا تھا کسی دوست یا جاننے والے کے گھر رہ لیتی۔
ان کے ہاں کھانا بناتی تو مجھے بھی 2 وقت کی روٹی مل جاتی، پر پھر میں نے اپنی زندگی کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔ اب میں نے 2 ماہ کا ایمازون کا کورس کیا۔ آج آپ سب کے سامنے ہی ہے ڈھائی لاکھ روپے کماتی ہوں، اپنا آفس ، گاڑی اور گھر سب کچھ ہے۔ جس پر اللہ پاک کی ذات کی بہت زیادہ شکر گزار ہوں۔
آخر میں آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ والدہ کا تو اب 5 سال پہلے انتقال ہو گیا پر سوتیلے باپ اور بہن بھائیوں کو آج بھی میں اچھی نہیں لگتی، میرے بارے میں 100 طرح کی باتیں بناتے ہیں۔ پر میں ان سے یہ کہنا چاہوں گی جیسے بھی رہیں خوش رہیں مگر یہ بھی یاد رکھیں کہ وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا۔