دنیا میں موجود ہر مسلمان کی پہلی خواہش یہ ہوتی ہے کہ اسے آخرت میں جنت ملے مگر ایدھی جنہوں نے ساری زندگی بھلائی کے کام کیے، انہوں نے کیوں جنت کی خواہش چھوڑ دی۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک دن ان کے پاس کچرا جننے والے 2 بچے بھاگتے ہوئے آئے جن کی عمریں تقریباِِ 11 سے 12 سال ہوں گی۔
آتے ہی کہا کہ ایدھی صاحب آپ یہ کھول کر دیکھیں اس میں کیا ہے، ہمیں کچرے سے ملا ہے، جیسے ہی ایدھی صآحب نے اس بیگ نما چیز کو کھولا تو دیکھا کہ اندر انتہائی خوبصورت بچہ ہے، جسے دیکھ کر انکا دل خون کے آنسو رویا پھر انہوں نے اسے اپنے عملے کے پاس بھجوا دیا کہ اسے نہلا دھلا کر صاف کیا جائے اور مکمل خیال رکھا جائے۔
اس دن کے بعد سے میں نے یہ بھی لوگوں سے درخواست کی کہ ان بچوں کو پھینکیں نہ ، ان لوگوں کو دے دیں جو اس نعمت سے محروم ہیں یا ہمیں دے جائیں۔ مگر کچھ مذہبی لوگ اسیے تھے جنہوں نے مجھے کہا کہ تم ایسے بچوں کو پناہ دیتے ہو، یہ غلط ہے، تم جنت میں نہیں جاؤ گے۔ جس پر میں نے کہا کہ میں اللہ پاک سے کہوں گا کہ۔
مجھے جہنم میں بھیج دے تاکہ میں وہاں جا کر بھی لوگوں کیلئے کام کروں، یہی نہیں میرا یہ بھی ماننا ہے کہ جنت میں تو مجھ سے بھی زیادہ اچھے کام کرنے والے اور نیک لوگ ہوں گے۔ یاد رہے کہ ایدھی صاحب کا عوام آج 95 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، یہ 28 فروری 1928 کو پیدا ہوئے تھے۔