پاکستان کے نظام تعلیم میں مدارس کو ہمیشہ مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے اور بڑے تعلیمی اداروں کے برعکس مدارس کے طلبہ کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن اگر انسان میں قابلیت ہو تو وہ ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیتا ہے، ایسے ہی ایک نوجوان قاری معاذ الرحمان نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرکے پولیس میں اے ایس پی کی پوسٹ حاصل کرکے معاشرے کیلئے اعلیٰ مثال قائم کی۔
سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ کے مطابق پشاور کی مسجد کے امام کے بیٹے قاری معاذ الرحمان نے ابتدائی تعلیم مدرسے سے حاصل کرنے کے بعد سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے پولیس میں اے ایس پی کی پوسٹ حاصل کی۔
سینٹرل سپیریئر سروس کا امتحان جسے عام طور پر سی ایس ایس کے امتحان کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ امتحان مختلف سرکاری محکموں میں خالی اسامیوں کے لیے امیدواروں کی بھرتی کی غرض سے منعقد کیا جاتا ہے۔
سی ایس ایس کے امتحانات کا انعقاد پاکستان میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کرتا ہے۔ امیدواروں کو سی ایس ایس کے امتحان میں شامل ہونے کے تین مواقع دیئے جاتے ہیں۔
صرف پاکستانی شہری اور جموں و کشمیر کے مستقل باشندے اس امتحان میں شرکت کے اہل ہیں۔ ان شہریوں کی عمر 21سے30 سال کے درمیان ہونی چاہیے تاہم عمر میں دو سال کی چھوٹ بھی دی جاتی ہے جس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ 32 سال کی عمر کے افراد سی ایس ایس کے لیے اہل ہوتے ہیں۔
امیدواروں کا بیچلرز ڈگری یا اس کے مساوی جو کہ 70 فیصد ہے، میں دوسری ڈویژن کے ساتھ پاس ہونا ضروری ہے۔ جن امیدواروں کے پاس سیکنڈ ڈویژن میں ڈگری نہیں ہے وہ صرف اس صورت میں امتحان دے سکتے ہیں جب انہوں نے ماسٹر ڈگری کے دوران اعلیٰ ڈویژن حاصل کی ہو۔
پشاور کے امام مسجد کے بیٹے قاری معاذ الرحمان کا ابتدائی تعلیم مدرسے سے حاصل کرنے کے باوجود اعلیٰ سرکاری عہدے پر پہنچنا مدارس پر تنقید کرنے والوں کیلئے عملی جواب ہے، قاری معاذ الرحمان کی کامیابی پر باپ نے بہت خوشی کا اظہار کیا اور بیٹے کی کامیابی پر امام مسجد باپ کو لوگوں نے بھرپور مبارکباد دی۔