مزدور کا بیٹا تھا، والد کی خواہش تھی کہ پڑھوں مگر میں ۔۔ مشتاق احمد کرکٹ میں کیسے آئے اور والد نے انتقال سے قبل ان سے کیا بات کہی تھی؟

ہماری ویب  |  Feb 24, 2023

سابق اسپنر مشتاق احمد کا قومی کرکٹ ٹیم میں ایک اہم کردار رہا ہے۔ وہ بہترین لیگ اسپنر کے طور پر مانے جاتے تھے۔ آج کل وہ ملتان سلطان کی ٹیم کے ساتھ منسلک ہیں اور کھلاڑیوں کو اسپنگ باؤلنگ کے ہنر بتا رہے ہیں۔

'ہماری ویب' ڈاٹ کام کے اس آرٹیکل میں آپ کو 'مُشی' یعنی مشتاق احمد کے بارے میں دلچسپ باتیں بتائیں گے جن کے بارے میں انہوں نے کبھی کسی سے ذکر نہیں کیا۔

مشتاق احمد نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں بتایا کہ جب میں آسٹریلیا میں پاکستان کے ساتھ کھیل رہا تھا میرا نام مشی ایک مشہور آسٹریلوی کمنٹیٹر رچی بینو نے رکھا تھا۔

ان کی زبان پر پاکستانی لڑکوں کا نام نہیں چڑھتا تھا، تو تب انہوں نے مجھے مشتاق سے مشی کہنا شروع کر دیا تھا جس کے معین خان نے بھی مجھے وکٹوں کے پیچھے سے مشی کہنا شروع کیا اور تب سے میں اس نام سے جانا جاتا ہوں۔

مشتاق احمد بتاتے ہیں کہ پاکستانی معاشرے میں ہمیں لوگوں سے نہیں گھبرانا چاہئے جو آپ کے دل کی بات ہے وہ بتانی چاہئے ، لوگوں کی وجہ سے ہی ہم بیان نہیں کرسکتے۔ ہمیں لوگوں کی اچھی اور بری دونوں طرح کی باتیں سن کر زندگی گزارنی چاہئے۔

مشتاق احمد نے بتایا کہ ان کے والد ایک غریب مزدور تھے، مگر انہوں نے کبھی زندگی میں لوگوں سے کچھ نہیں مانگا ، وہ مزدور کر کے پیسے کما کر گھر لاکے ہمیں کھلاتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ جن پیٹوں کے اندر حلال کی روٹی جاتی ہے اللہ انہی کو بڑا آدمی بناتا ہے۔

مشتاق احمد نے بتایا کہ میرے والد ہمیشہ مجھ سے کہا کرتے تھے کہ بیٹا ہاتھ ہمیشہ اونچا رکھنا ، نیچا کبھی نہ رکھنا ، نیچا ہاتھ صرف اللہ کے سامنے رکھنا۔

مشتاق احمد نے بتایا کہ میرے والد نے 25 سال جن کے پاس کام کیا وہ والد کی وفات کے دن میرے پاس آئے، اس وقت جب میں پاکستان کے لیے کھیل چکا تھا ، انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ میں اپنے والد کی بدولت اس مقام پر پہنچا ہوں کیونکہ انہوں نے کبھی 25 سال میں ایک روپے کا ہیر پھیر کا آج تک ہم حساب کتاب نہیں لے سکے، یہ تمھاری کامیابی ہے۔

مشتاق احمد نے والد سے متعلق مزید انکشاف کیا کہ مجھے میرے والد سے بچپن میں بہت مار پڑی ہے۔ انہوں نے مجھے پڑھائی پر بہت مارا تھا کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ میں بھی انہی کی طرح مزدوری کروں۔

بعدازاں انہوں نے میرا کرکٹ کا جنون دیکھا اور پھر مجھے سپورٹ کیا۔ مشتاق احمد نے بتایا کہ جب وہ 92 کا ورلڈ کپ جیت کر پاکستان لوٹے اور وہ ایک بڑے ٹرک کی چھت پر سوار تھے تو اس دوران والد کی نظریں ان پر تھیں اور وہ لمحہ وہ کبھی نہیں بھول سکتے۔

مشتاق احمد کا مزید کہنا تھا کہ مجھے میٹرک میں ہی پہلا انٹرنیشنل گیم کھیلنے کا موقع مل گیا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More