Getty Images
کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں آج پی ایس ایل کے 12ویں میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو باآسانی چھ وکٹوں سے شکست دے دی ہے۔
یہ اسلام آباد یونائیٹڈ کا محض تیسرا میچ تھا اور اس مرتبہ ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیموں میں سے ایک تصور کی جانے والی ٹیم کو فتح اور مومنٹم کی اشد ضرورت تھی۔
اسلام آباد نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا لیکن پشاور زلمی کے اوپنرز محمد حارث اور بابر اعظم نے ابتدا کے چھ اوورز میں دھواں دار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 69 بنا دیے۔
اس موقع پر ایسا معلوم ہوتا تھا کہ پشاور زلمی باآسانی 200 رنز سے زیادہ کا ہدف دینے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن پھر سپنرز آئے اور صورتحال یکسر مختلف ہو گئی۔
پہلے شاداب خان نے اپنے پہلے ہی اوور میں محمد حارث کو آؤٹ کیا اور پھر مبسر خان نے صائم ایوب کو بولڈ کر کے اسلام آباد کی میچ میں واپسی ممکن بنائی۔
تاہم اگلے چند اوورز میں میچ کا پانسہ مکمل طور پر اس وقت پلٹا جب حسن علی نے ایک ہی اوور میں دو وکٹیں حاصل کر لیں۔ انھوں نے پہلے ٹام کوہلر کیڈمور اور پھر روومن پاول کو بولڈ کیا اور پھر اگلے ہی اوور میں جمی نیشم کو آؤٹ کر کے پشاور کے تین غیر ملکی ان فارم بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھا دی۔
صرف 30 رنز کے اضافے کے ساتھ پشاور کو پانچ بلے بازوں کا نقصان اٹھانا پڑا اور پھر ان کی بیٹنگ سنبھل نہ سکی۔
https://twitter.com/saltafa/status/1628775927084724225?s=20
بابر اعظم نے ایک اینڈ ضرور سنبھالے رکھا لیکن وہ ایک اچھے آغاز کے بعد رن سکور کرنے کی رفتار تیز نہ کر سکے اور 58 گیندوں پر 75 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ بابر آخری اوورز میں فاسٹ کے خلاف جارحانہ انداز اپنانے میں ناکامی پر واضح طور پر خاصے جھنجھلائے ہوئے دکھائی دیے۔
پشاور نے اننگز کے اختتام پر صرف 156 رنز بنائے جو کراچی میں بنائے جانے والے اوسط سکور سے بہت کم ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کی جارحانہ بیٹنگ لائن اپ نے اس ہدف کا باآسانی 15ویں اوور میں تعاقب کر لیا۔ اسلام آباد کی جانب سے اس سیزن کا پہلا میچ کھیلنے والے افغان بلے باز رحمان اللہ گرباز نے چار چھکوں اور سات چوکوں کی مدد سے 31 گیندوں پر 62 رنز بنائے جبکہ راسی وینڈرڈوسن نے 29 گیندوں پر 42 رنز کی اننگز کھیلی۔
پشاور کی بولنگ کے پاس اس جارحانہ بیٹنگ کا جواب نہیں تھا۔
https://twitter.com/HuzaifaKhan021/status/1628788419705929734?s=20
تاہم سوشل میڈیا پر آج حسن علی کی عمدہ واپسی اور بابر اعظم کی سست بلے بازی زیرِ بحث ہے۔ حسن علی کی تین وکٹوں میں ان کی سنہ 2017 والی فارم کی ایک جھلک دکھائی دی جبکہ بابر اعظم شروع میں اچھی بیٹنگ کے بعد سپنرز کے خلاف اور پھر آخری اوورز میں جارحانہ انداز اپنانے میں ناکام دکھائی دیے۔
اکثر صارفین بابر کا دفاع کرتے دکھائی دیے اور کہنے لگے کہ بابر ایک ایسے موقع پر سست روی کا شکار ہوئے جب دوسرے اینڈ پر آؤٹ ہو رہے تھے۔
ایک صارف نے لکھا کہ بابر نے اس دوران 17 گیندوں پر کوئی باؤنڈری نہیں لگائی جس پر انھیں کام کرنا ہو گا۔
بابر اعظم کے مداحوں نے ان کا دفاع کرتے ہوئے لکھا کہ جب دوسری طرف حارث موجود تھے تو بابر 170 کے سٹرائک ریٹ سے بیٹنگ کر رہے تھے یہ کوئی نہیں دیکھا گا۔
اسی طرح کچھ صارفین نے یہ بھی لکھا کہ ’چاہے پاکستان کرکٹ ٹیم ہو یا پشاور زلمی بابر اکیلے ہی لڑتے دکھائی دیتے ہیں۔
https://twitter.com/LahoreMarquez/status/1628789040043503616?s=20
حسن علی کی تعریفیں کرنے والے بھی کم نہ تھے اور اکثر ایسے صارفین بھی تھے جنھیں حسن کی سنہ 2017 کی چیمپیئنز ٹرافی کی بولنگ کی یاد آنے لگی تھی۔
حسن علی کو ان کی عمدہ بولنگ پر پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا یوں حسن نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 200 وکٹیں بھی مکمل کر لی ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’حسن علی ایک بہترین کھلاڑی ہیں جو جب فارم میں نہیں تھے تو انکساری کا مظاہرہ کرتےرہے اور محنت بھی کرتے رہے اور دوسروں کی کامیابیوں کو سراہتے بھی رہے۔
’انھیں دوبارہ وکٹیں حاصل کرتے دیکھ کر اچھا لگا۔‘
اریبہ نامی صارف نے لکھا کہ ’گذشتہ دو برس سے حسن علی کی خراب فارم دیکھنا مشکل تھا لیکن اب آج کی کارکردگی کے بعد مجھے امید ہے کہ آپ واپس آ چکے ہیں۔‘