BBC
برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے ڈائریکٹر جنرل ٹِم ڈیوی نے اپنی ای میل میں بی بی سی انڈیا کے سٹاف سے کہا ہے کہ وہ کسی خوف اور لالچ کے بغیر اپنا صحافتی کام جاری رکھیں۔
حال ہی میں دہلی اور مُمبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر انڈیا کے انکم ٹیکس کے اہلکاروں نے چھاپہ مارا تھا۔
ٹِم ڈیوی نے بی بی سی کے سٹاف کی ہمت و حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کوئی چیز غیر جانبدارانہ صحافت سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
ایک ادارے کی حیثیت سے بی بی سی انڈیا کے انکم ٹیکس حکام سے پوری طرح تعاون کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بی بی سی نے ایک ڈاکیومنٹری نشر کی تھی جس میں وزیراعظم نریندر مودی پر نکتہ چینی کی گئی تھی۔
انڈیا کی حکومت نے اس ڈاکیومنٹری کو ’معاندانہ پروپگینڈہ‘ قرار دیتے ہوئے پوری کوشش کی کہ یہ ڈاکیومنٹری ملک میں نشر نہ ہو سکے۔
ڈائریکٹر ٹِم ڈیوی نے کہا کہ بی بی سی اپنے سٹاف کی بھرپور مدد کرے گا کہ وہ محفوظ اور موثر طریقے سے اپنا کام جاری رکھیں۔
BBCٹِم ڈیوی نے بی بی سی کے سٹاف کی ہمت و حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کوئی چیز غیر جانبدارانہ صحافت سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
انھوں نے اپنی ای میل میں لکھا ’کسی خوف اور لالچ کے بغیر رپورٹنگ کرنے کی ہماری صلاحیت سے زیادہ کوئی چیز اہم نہیں ہے۔ یہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ ہم دنیا بھر میں موجود اپنے ناظرین اور سامعین تک غیر جانبدارانہ اور آزادانہ صحافت کے ذریعے خبریں پہنچائیں اور بہترین تخلیقی مواد تیار کریں۔ ہم اپنے اس کام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا ’میں یہ واضع کرنا چاہتا ہوں کہ بی بی سی کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے، ہم بامقصد کام کرتے ہیں۔ اور عوام کے لیے ہمارا پہلا مقصد ہے کہ انھیں غیر جانبدار نیوز اور معلومات پہنچائیں تا اپنے ارد گرد موجود دنیا کو سمجھنے اور اس سے منسلک ہونے میں انھیں مدد ملے۔
ٹیکس حکام نے بی بی سی کے دفاتر میں تین دن گزارے اور اسے بی بی سی کے دفاتر کا ’سروے‘ قرار دیا۔
انڈیا کے سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز کا دعوی ہے کہ اسے ان دفاتر میں کئی خلاف ورزیاں ملی ہیں اور کچھ منتقل شدہ رقوم پر ٹیکس ادا نہ کرنے کے شواھد بھی ملے ہیں۔ ٹیکس حکام کا دعوی ہے ان رقوم کو انڈیا میں آمدنی کے طور پر نہیں دکھایا گیا۔
اس ہفتے کے آغاز پر برطانیہ میں اراکینِ پارلیمنٹ نے ان چھاپوں کو پریشان کُن اور دھمکی آمیز قرار دیا تھا۔