یہ زندگی اللہ پاک کی دی ہوئی امانت ہے اور جب چاہے وہ ہمیں اپنے پاس واپس بلا سکتا ہے۔ مگر آج کی ترقی یافتہ دنیا میں ہر کوئی جہاز کے سفر کو ترجیح دیتا ہے۔ پر اگر اللہ نہ کرے کو حادثہ ہو جائے تو انسان بچتا نہیں، تقریباََ 8 گھنٹے میں اس کی آگ بجھتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج ہم آپکو پاکستان کے ایک انتہائی قابل احترام مولانا صاحب کا واقعہ سنانے جا رہے ہیں جنہوں نے لاکھوں لوگوں کی جانیں بچا لیں۔
یہ کوئی اور نہیں بلکہ مفتی زرولی ہیں جن کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے جنات کا بھی جنازہ پڑھایا ہے۔ آج یہ حیات تو نہیں لیکن ان کا ایک انتہائی مشہور واقعہ ہے کہ جہاز کا پائلٹ ان کے سامنے رونے لگا، جی ہاں ہوا کچھ یوں کہ کسی جگہ سے یہ سفر کر کے واپس آ رہے تھے کہ ان تک جہازکے کپتان نے پیغام پہنچایا کہ آپ میرے پاس فوراََ آئیں۔
جس پر یہ گئے اور پوچھا کہ بیٹا کیا مسئلہ ہے؟ تو یہ کچھ کہنے سے پہلے ہی رونے لگا اور کہا کہ میں اتنے بڑے جہاز کا کیپٹن ہوں لیکن ابھی نیا ہوں اور ایک بڑی پریشانی یہ آ گئی ہے کہ ابھی 10 سے 15 منٹ میں ایک اور جہاز یہاں سے گزرے گا اور مجھے اپنے جہاز کو تھوڑا سا نیچے کرنا ہوگا اور میں یہ کام کر بھی رہا ہوں لیکن جیسے ہی نیچے کرنے لگتا ہوں تو جہاز بھی گرنے لگتا ہے۔
اب آپ دعا کیجئے، مہربانی ہوگا۔ یہ سننا تھا کہ مفتی زرولی صاحب نے کہا کہ آپ جہاز نیچے کرو میں دعا کرتا ہوں، اور دعا کا اثر تھا کہ بخیر عافیت سب اپنی منزل پر پہنچ گئے۔
اس واقعے کے بعد کیپٹن ڈائری لیکر مفتی صاحب کے پاس آ گیا، ہاتھ چومنے لگا اور گلے سے لگ گیا یہی نہیں بلکہ یہ بھی کہا کہ جو کلمات آپ نے پڑھے مجھے بھی بتائیں تو آپ نے کہا کہ لکھ لو، مگر میں نے کہا کہ اصل اللہ پاک سے مدد مانگنا ہے، کلمات تو وہی ہیں جو میں اور آپ سب پڑھتے ہیں۔