دنیا میں کوئی تو ہو جو مجھ کو بچپن کے دن واپس لوٹا دے۔ یہ بچپن اور وجانی کے دن ہی ہوتے ہیں جب انسان بے فکری کی نیند ہوتا ہے اور ہمیشہ وہ کرتا ہے جو اس کا دل کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اپنے سنہرے دنوں کو یاد کرنے کیلئے انسان پرانی تصاویر دیکھتا ہے۔ اور آج جو آپ کے سامنے ہم جس شخصیت کو لے کر آئے ہیں اسے پہچاننا اتنا اسان نہیں۔
اس تصویر پر پہلی نظر پڑتے ہی معلوم ہوتا ہے کہ جیسے یہ کوئی عام سی لڑکی ہے پر ایسا ہے نہیں کیونکہ اپنے جملوں اور کپام سے یہ بڑی بڑی شخصیات اور سیاستدانوں کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں۔ اب بنا وقت کے ضیائع کو آپ کو بتائے چلتے ہیں کہ یہ ہے کون ؟ یہ کوئی اور نہیں بلکہ مشہور سیاستدان نصرت سحر عباسی ہیں۔
ان کا تعلق سندھ کی نامور سیاسی جماعت مسلم لیگ فنکشنل سے ہے۔ یہ 2008 سے سندھ اسمبلی کی خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ہوتی آ رہی ہیں۔ مزید یہ کہ ان کی پہچان ہی بے باک ہو کر بولنا ہے۔
آج سے کچھ سالو پہلے ان کا ایک عمل کافی میڈیا میں گردش میں رہا کہ انہوں نے اسمبلی میں جوتا دیکھا جس پر انہیں ایوان سے باہر نکلا دیا گیا اورایک دن کی پابندی بھی لگا دی گئی۔
اس کے علاوہ آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہ پڑھی لکھی خاتون ہیں جنہوں نے شاہ عبد اللطیف یونیورسٹی سے اکنامکس میں گریجویشن اور ماسٹر کی ڈگریاں حاصل کیں اس کے علاوہ وکالت کی بھی ڈگری حاصل کی ۔ واضح رہے کہ یہ 1969 میں روہڑی میں پیدا ہوئیں۔