پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری اور مستقبل کے حوالے سے خدشات کی وجہ سے ہر دوسرا شہری اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے بیرون ممالک جانے کا خواہشمند نظر آتا ہے لیکن پردیس کی زندگی اتنی آسان بھی نہیں ہوتی جتنا لوگوں کو لگتا ہے، آج کی اسٹوری ایسے ہی ایک پاکستان کی ہے جو 20 سال پہلے بیرون ملک گیا اور آج تک اپنے بچوں سے نہیں مل پایا۔
یونان میں 20 سال سے مقیم محبوب شاہ کا کہنا ہے کہ میں سہانے مستقبل کا خواب لے کر پاکستان سے یورپ آیا، میرے 3 بچے ہیں، دو بچے میرے سامنے تھے اور جب میں سفر میں تھا تو ترکی پہنچنے کے بعد پتا چلا کہ میری بیٹی پیدا ہوئی ہے،میں آج تک اپنی چھوٹی بیٹی سے نہیں مل سکا۔
محبوب شاہ کا کہنا ہے کہ یونان میں ایک گاؤں میں کام کرتے تھے، یہاں دیہاڑیاں لگائیں اور مرغیوں کی دیکھ بھال کے علاوہ ہر قسم کی مزدوری کی، آج دل خون کے آنسو روتا ہے، 12 سال تک در در بھٹکتے اور مزدوری کرتے گزرے اور 20 سال یہاں محنت کے باوجود آج ہاتھ میں کچھ نہیں ہے۔
خوشی اس بات کی ہے کہ بچے پڑھ گئے ہیں، میں دو بار ڈنکی لگا کر یونان پہنچا، ہماری کشتی سے آگے والی 3 کشتیاں سمندر میں ڈوب گئی تھیں لیکن خدا کا شکر ہے کہ ہماری کشتی یونان پہنچ گئی، کشتی میں بچے بھی سوار تھے۔
ڈنکی کیلئے جاتے وقت آپ کو بہت خواب دکھائے جاتے ہیں لیکن حقیقت میں ڈنکی لگانا آسان نہیں، بے شمار لوگ راستے میں ہی مرجاتے ہیں، 20 سال سے یونان میں رہنے کے باوجود آج تک مستقل رہائش نہیں ملی، اس لئے ابھی بھی محنت مزدوری کرکے گزارا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر ڈنکی لگا کر یورپ آنے والے اپنی زندگی تباہ کرتے ہیں، ایجنٹ لوگوں کا پھنسانے کیلئے جھوٹ بول کر بھیج تو دیتے ہیں لیکن منزل پر پہنچنا بہت مشکل ہوتا ہے۔