کوئی لعنت بھیجتا ہے کوئی تنگ کرتا ہے، میں آخر کیا کروں ۔۔ لکڑیوں پر کھڑے ہوکر یہ شخص دھوپ میں کتنا کما لیتا ہے اور اس کی کیا مشکلات ہیں؟ ویڈیو

ہماری ویب  |  Feb 02, 2023

غربت کی چکی انسان آج اتنا پس چکا ہے کہ وہ کچھ کمانے کے لیے کوئی بھی کام کرنے کو تیار ہوجاتا ہے۔ اسے ایک وقت کی روٹی نصیب ہوجائے بس اس کی اتنی کوشش ہوتی ہے۔

اکثر سڑکوں پر دیکھا جاتا ہے کہ ایک آدمی کسی جوکر کا لباس پہن کر لوگوں گو انٹرٹین کرنے کے لیے نکل پڑتے ہیں تو کسی کو اسپائڈر مین کے لباس میں سڑکوں پر پھرتے دیکھا جاتا ہے۔

ایک اور شخص جوکر کے کاسٹیوم میں کراچی کے علاقے سی ویو سڑکوں پر لوگوں کو تفریح فراہم کرنے کے لیے آیا ہےاور وہ یہ سب کیوں کرتا ہے اس کے سامنے کیا مشکلات پڑی ہیں اس حوالے سے ہماری ویب کے اس آرٹیکل میں جانیں گے۔

دلدار بلوچ نامی آرٹسٹ جو ڈائیلاگ پاکستان سے اپنی مشکلات کا تذکورہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ 18 سالہ دلدار بلوچ بتاتے ہیں کہ میں یہاں کچھ بنانے کے لیے آیا تھا۔

دلدار نے بتایا کہ میں اس حلیے میں دن بھر دھوپ میں کھڑا رہتا ہوں ، کوئی میری ویڈیو بناتا ہے کوئی مجھے تنگ کرتا ہے۔ افسوس کے ساتھ مجھے کوئی سپورٹ کرنے والا نہیں ہے۔ دلدار کا کہنا تھا کہ لوگ اسے لعنتیں بھی بھیجتے ہیں اور مولوی بھی اس کام سے منع کرتے ہیں مگر میں مجبور ہوں۔

آرٹسٹ دلدار بلوچ کا کہنا تھا کہ میں جس لکڑی پر کھڑا ہوں اگر وہ لڑکھڑا گئی تو میں پیچھے کی جانب گروں گا جو میری زندگی اور موت کا سوال بن جائے گا۔

اس نے بتایا کہ میں لیاری میں 3 ماہ پہلے آیا ہوں۔ جس جگہ میں رہتا ہوں وہاں میں ماہانہ 3 ہزار روپے کرایہ دیتا ہوں۔ وہاں نہ پانی ٹھیک سے آتا ہے نہ وہاں بجلی آتی ہے۔ دلدار نے بتایا کہ میں بس پندرہ سو سولا سو روپے کماتا ہوں۔

دلدار بلوچ کا اپنی مشکلات کا بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے پاؤں سوج جاتے ہیں ۔ ان میں درد ہوتا ہے تکلیف برداشت کرتے ہوئے روزی کماتا ہوں۔ اس نے بتایا کہ جو کریم میں اپنے چہرے پر لگاتا ہوں وہ ایک کیمیکل ہے جو میرے چہرے کو نقصان پہنچا سکتی ہے کیونکہ میں سارا دن دھوپ میں کھڑا رہتا ہوں۔

دلدار کا مزید کہنا تھا کہ اس کام کو سیکھنے میں مجھے 6 سال لگے۔ میرا ہاتھ پکڑ کر لوگ مجھے سہارا دے کر ان لکڑیوں پر چڑھاتے تھے۔ گھر والے پریشان ہیں کہتے ہیں کہ یہ کام چھوڑ دوں اس میں بہت نقصان ہے پر میں کہتا ہوں کہ میری مجبوری ہے۔ اگر نوکری مل جائے تو یہ کام چھوڑ دوں گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More