گذشتہ روز پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں خوفناک دھماکہ ہوا جس کے بعد کئی نمازی اور پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ اب تک کی رپورٹ کے مطابق شہرا کی تعداد 93 تک جا پہنچی ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 221 ہے۔
دھماکے میں شہید ہونے والے افراد میں پشاور کے علاقے کوٹلہ محسن خان کے رہائشی باہمت پولیس اہلکار عرفان اللہ بھی شامل ہیں جو دو بیٹوں اور تین بیٹیوں کو ہمیشہ کے لیے تنہا اور یتیم چھوڑ گئے۔
شہید پولیس اہلکار عرفان ان دنوں سربند پولیس تھانے میں تعینات تھے۔ وہ پولیس لائنز میں ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے آئے تھے۔
بچے اپنے والد کا انتظار کر رہے تھے کہ وہ گھر کب آئے گے اور ان کے لیے کیا چیزیں لے کر آئیں گے مگر وہ انتظار ہی کرتے رہ گئے۔ والد تو گھر واپس نہ آئے بلکہ قومی پرچم میں لپٹا جسد خاکی تابوت میں گھر آیا۔
شہید عرفان اللہ کے بھائی نے میڈیا کو بتایا کہ بھائی مسجد میں نماز کے لیے گئےتھے اور اسی وقت دھماکہ ہوا اور میرا بھائی شہید ہوگیا جس پر ہمیں فخر ہے۔
دوسری جانب پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں ایک نمازی کے ننھے بیٹے کی روتے ہوئے ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے جس کے آنسو بتا رہے ہیں کہ وہ اپنے باپ سے کتنا محبت کرتا تھا۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان کا یتیم بیٹا والد کی فریاد اور غم سے چیخ رہا ہے، لیکن اس معصوم کو ابھی تک پتہ نہیں کہ میرے والد محترم کدھر ہے۔
خیال رہے پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔