اس رنگ برنگی دنیا کو چھوڑ کر جانے کا جوانوں کا بھی دل نہیں کرتا مگرسب ہی جانتے ہیں کہ ایک دن تو اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش ہونا ہی ہے۔ تو بالکل اسی طرح ہم آپ کے سامنے ممتاز قادری شہید کی پھانسی کے وقت کا ایک ایسا واقعہ لے کر آئے ہیں جو آپ کو ہلا کر رکھ دے گا۔
ممتاز قادری یہ وہ نام ہے جس نے گستاخ رسولﷺ کو اس دنیا سے رخصت کیا ،مگر جیسے ہی انہیں پھانسی کیلئے لے جایا جا رہا تھا تو بھائی نے سب سے پہلے کہا کہ بھائی جان ایک مرتبہ دوبارہ منہ دیکھانا پر ممتاز نے مڑ کر نہ دیکھا۔
پھر بڑی بہنوں نے یہی بات کہی اور والد نے بھی ایک مرتبہ دوبارہ منہ دیکھانے کی درخواست کی تب بھی ممتاز قادری نہ رکے اور ہاتھ کے اشارے سے منہ دیکھانے سے منع کر دیا۔
مرحوم علامہ خادم حسین رضوی کہتے ہیں کہ سب سے آخری میں 5 سالہ بیٹے محمد علی نے آواز لگائی بابا جان کر آخری مرتبہ منہ دیکھائیں۔ لیکن انہوں نے وہی عمل کیا اور پیچھے نہ دیکھا۔
یہ عمل ممتاز قادری نے صرف اس لیے کیا کہ کہیں لوگ یہ نہ سمجھ جائیں کہ ممتاز قادری آج ڈر گیا۔ یہی نہیں علامہ خادم حسین رضوی مرحوم اپنے ایک بیان میں مزید کہتے ہیں کہ۔
شیروں کی طرح پھانسی کے پھندے تک گئے اور 3 منٹ تک آسمان کی طرف منہ کر کے دیکھتے رہے پھر ڈیڑھ منٹ بعد کہا کہ دے دو پھانسی مالک آ گئے۔