دل کا دورہ اکثر مریض کو سنبھلنے کا موقع تک نہیں دیتا اور اچانک ہونے والے اس اٹیک سے انسان دیکھتے ہی دیکھتے جان گنوادیتا ہے لیکن مریض کے قریب موجود لوگ متاثرہ انسان کی مدد کرکے اس کی جان بچاسکتے ہیں۔
اس ویڈیو میں بھی ہم نے دیکھا کہ بھارتی پنجاب کے علاقے چنڈی گڑھ میں ایک شخص کو اچانک دل کا دورہ پڑا لیکن موقع پر موجود سرکاری افسر نے ڈاکٹر کا انتظار کرنے کے بجائے بروقت اسے سی پی آر دے کر اس کی جان بچائی۔
ماہرین کے مطابق ہارٹ اٹیک کی صورت میں مریض کو فوری سی پی آر دیکر اس کی جان بچانا ممکن ہے اور اس کیلئے متاثرہ انسان کی پسلیوں کے درمیان سینے کی ہڈی پر دائیں ہاتھ کی ہتھیلی اس طرح رکھیں کہ اس رخ قلب کی جانب ہو، پھر اسی ہاتھ کے اوپر اپنا بایاں ہاتھ رکھیں، اور گنتی شروع کرکے تیس مرتبہ سینے میں دو انچ گہرائی کے حساب سے کہنیوں کو خم دیے بغیر جھٹکے دیں۔
اس کے بعد متاثرہ شخص کا سر تھوڑا سا پیچھے لے جاکر دوانگلیوں کی مدد سے اس کی ٹھوڑی کا رخ آسمان کی طرف کرکے منہ کے اوپر ململ کا کپڑا رکھ دیں اور دو مرتبہ مریض کے منہ پر منہ رکھتے ہوئے اتنے زور سے پھونک ماریں کہ مریض کے پھیپھڑے ہوا سے بھر جائیں۔
اس عمل کے بعد دوبارہ گنتی شروع کرکے تیس مرتبہ کمپریشنز دینا شروع کریں، یہاں تک کہ مریض لمبی سانس لے اور اس کی حرکت قلب بحال ہوجائے۔سی پی آر کے بعد بعض افراد میں الٹیاں، کنفیوژن یا بے ہوشی کی کیفیت بھی پیدا ہوسکتی ہے اورمزید پیچیدگیوں میں ہلکا بخار، متلی، یا پھیپھڑوں میں سوجن کی شکایت شامل ہے۔
بچوں کے لیے سی پی آر کا عمل قدرے مختلف ہوتا ہے۔چھوٹے بچوں کو منہ سے آکسیجن دیتے وقت زیادہ زور سے پھونک نہیں مارنی چاہیے بلکہ ہلکی پھونک ہی کافی ہوتی ہے جبکہ سینے پر جھٹکے دیتے وقت بھی دباؤ کم رکھا جائے۔
ماہرین صحت کے مطابق سی پی آر کی مدد سے ہوش میں آنے کے باوجود مریض کی حالت خطرے میں رہتی ہے اس لئے ایسے مریضوں کو ٹھیک ہونے کے باوجود ہسپتال پہنچایا جائے تاکہ اس کی درست جانچ اور تشخص کے بعد ادویات تجویز کی جاسکیں۔