پاکستان میں آپریشن کے ذریعے ڈلیوری معمول بنتی جارہی ہے، نارمل ڈلیوری کے بجائے ڈاکٹرز آپریشن کو کیوں ترجیح دیتے ہیں اور خواتین کو آپریشن کے بعد کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آئیے دیکھتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ کے مطابق یورپ میں چار مہینے بعد پہلا الٹراساؤنڈ ہوتا ہے اور اگر کوئی جاننا چاہتا ہو تو بچے کی جنس بتا دی جاتی ہے۔
ڈلیوری کے وقت خاوند عورت کے پاس ہوتا ہے اور کمرے میں ایک یا دو نرسیں ہوتی ہیں۔ عورت کو کسی قسم کی دوائی نہیں دی جاتی، عورت درد سے چیختی ہے مگر نرس اسے صبر کرنے کا کہتی ہے اور99 فیصد ڈلیوری نارمل کی جاتی ہے۔ نہ ڈلیوری سے پہلے دوا دی جاتی ہے نہ بعد میں کسی قسم کا ٹیکہ نہیں لگایا جاتا۔
عورت کو حوصلہ ہوتا ہے کہ اس کا خاوند پاس کھڑا اس کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہے، ڈلیوری کے بعد بچے کی ناف قینچی سے خاوند سے کٹوائی جاتی ہے اور بچے کو عورت کے جسم سے ڈائریکٹ بغیر کپڑے کے لگایا جاتا ہے تاکہ بچہ ٹمپریچر مینٹین کر لے۔
بچے کو صرف ماں کا دودھ پلانے کو کہا جاتا ہے اور زچہ یا بچہ دونوں کو کسی قسم کی دوائی نہیں دی جاتی سوائے ایک حفاظتی ٹیکے کے جو پیدائش کے فوراً بعد بچے کو لگتا ہے۔ پہلے دن سے ڈلیوری تک سب مفت ہوتا ہے۔
پاکستان میں لیڈی ڈاکٹر ڈلیوری کے لئے آتی ہے اور خاتون کے گھر والوں سے پہلے ہی پوچھ لیتی ہے کہ آپ کی بیٹی کی پہلی پریگنینسی ہے، اس کا کیس کافی خراب لگ رہا ہے جان جانے کا خطرہ ہے، آپریشن سے ڈلیوری کرنا پڑے گی۔ 99 ڈاکٹرز کوشش کرتی ہے کہ نارمل ڈلیوری کو آپریشن والی ڈلیوری میں تبدیل کر دیا جائے۔
ڈلیوری سے پہلے اور بعد میں کلوکے حساب سے دوائیاں دی جاتی ہیں، ڈلیوری کے وقت خاوند تو دور کی بات خاتون کی ماں یا بہن کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
معمولی سے اسپتال میں بھی نارمل ڈلیوری بیس تیس ہزار اور آپریشن والی ڈلیوری اسی نوے ہزار میں ہو تی ہے، اس کے بعد ادویات اور اسپتال کے اخراجات کے نام پر بٹور لئے جاتے ہیں۔
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ بیشتر اسپتالوں میں صرف بل بنانے کیلئے نرسز یا دائیوں سے بھی آپریشن کروائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بچے کے ساتھ ماں کی جان کو بھی خطرہ ہوتا ہے۔
پہلی بار آپریشن سے ماں بننے والی خاتون کے جسم میں کئی پیچیدگیاں جنم لے لیتی ہیں جس کی وجہ سے عورت 2 یا 3 سے زیادہ بچے پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتی جبکہ بار بار پیٹ کاٹنے سے خاتون کا جسم کمزور ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے وزن اٹھانے یا مشقت سے درد اور مختلف مسائل جنم لیتے ہیں۔