کامیابی انسان کی اپنی مٹھی میں ہوتی ہے۔ کیونکہ محنت کر کے انسان غریبی سے نکل کر اچھی زندگی گزار ساتی ہے۔ ایسا ہی ایک اتنے غریب بچے کے ساتھ دیکھنے کو ملا جس کے پاس کھانے کو پیسے نہ ہوتے تھے مگر آج مزدور باپ کے سامنے افسر بن کر آ گیا۔
جی ہاں آپ نے صحیح سنا ہے کیونکہ یہ کہانی ہے کہ ایک ایسے بیٹے کی جس کا والد کوشال ڈان کو جہ ایک چائے بیچنے والا ہے اور 1989 سے بچوں کو پیٹ پالنے کیلئے چائے کا اسٹال لگاتا ہے۔ مگر اس کے بیٹے ڈشال ڈان نے قسم کھائی کے اپنے دن بدل کر رہے گا۔ ڈشال نے اپنی ابتدائی تعلیم راجھستان کے چھوٹے سے علاقے سومالیائی سے حاصل کی۔
اس کے بعد آئی آئی ٹی کی اعلیٰ تعلیم جبل پور یونیورسٹی سے حاصل کی پھر دوستوں کے ہمراہ دہلی پہنچ گیا جہاں دن رات ایک کر کے اس نوجوان نے محنت کی جس کا صلہ اسے مل گیا۔
اور ہوا کچھ یوں کہ 24 سال کی عمر میں پہلی ہی مرتبہ میں بھارت کا سب سے بڑا مقابلے کا امتحان آئی اے ایس کا امتحان پاس کر لیا۔
جس ڈشال کہتے ہیں کہ میں نے کوئی کوچنگ سینٹر سے تعلیم حاصل نہیں کی، بس میرے بڑے بھائی ہی میری ہمت تھے جنہیں دیکھ کر مجھے میں بھی ملک کی خدمت کا جذبہ پروان چڑھا ۔ بس والدین نے ہر مشکل وقت میں میری سپورٹ کی۔
بیٹے کو پہلی مرتبہ افسر بنا دیکھ کر والد نے کہا کہ اپنے بیٹے کے ساتھ کھڑے ہو کر فخر محسوس ہوتا ہے کہ میں اس کا والد ہوں۔
اور تو اور جب لوگ میرے ہی اسٹال پر کھڑے ہو کر اس کی تعریف کرتے ہیں کہ آپ کے بیٹے نے آگے بڑھنے کیلئے بہت محنت کی ہے اور ان تمام لوگوں کیلئے وہ مثال ہے کہ محنت و لگن سے کچھ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
بس یہ باتیں میری آنکھوں میں آنسو لے آتی ہیں۔ اور سوچتا ہوں کہ 60 سال تک جو میں نے اتنی محنت کی وہ آج وصول ہوئی۔