پاکستان میں وقت ہر سو مہنگائی کا شور ہے لیکن ماضی میں ملک میں ایسا وقت بھی گزرا ہے جب مہنگائی انتہائی کم تھی، ملاوٹ بے ایمانی کا تصور بھی نہیں تھا، بچے 2 روپے میں ہی امیر ہوجاتے تھے اور اسکول کیلئے مہنگی کاپیوں اور پین کے بجائے قلم دوات اور تختی کا استعمال کیا جاتا تھا۔
آج بجلی جانے کی صورت میں موبائل فون کی ٹارچ کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن ماضی میں ایمرجنسی استعمال کیلئے بیٹری سے چلنے والی ٹارچ گھروں میں رکھی جاتی تھی۔
اسکول جاتے وقت 2 روپے ملتے تو بچے خود کو امیر تصور کرتے تھے اور پنسل سے کیسٹ کی ریل کو ٹھیک کیا جاتا تھا، بچے گلی میں کنچے کھیلتے تھے۔
بجلی کے بجائے کوئلے کی استری سے کپڑے استری کئے جاتے تھے، گھروں میں لالٹین استعمال کی جاتی جس میں مینٹل کا استعمال کیا جاتا تھا۔
ٹیپ ریکارڈر کو سنبھال سنبھال کر رکھا جاتا تھا، غلیل سے درختوں سے پھل توڑے جاتے تھے، لوگ خود گھروں میں چکی میں گندم پیستے تھے، گلی میں کرکٹ کھیلتے وقت زمین پر نمبر لکھ کر باریاں لی جاتی تھیں۔
بچے عید تہوار کے موقع پر پیسے جمع کرکے پستول لا تے۔ یہ سنہری یادیں ماضی کا حصہ بن چکی ہیں اور آج کے ترقی یافتہ دور میں ان چیزوں کا تصور بھی محال ہے۔