سوکھی مچھلی کھانے سے کیا ہوتا ہے؟ خشک مچھلی کھانے کے وہ بڑے کمال کے فائدے جو آپ کی کئی مشکل آسان کر دیں

ہماری ویب  |  Jan 05, 2023

عام طور پر بازاروں میں فروخت ہونے والی مچھلی کو تازہ رکھنے کے لیے ان پر پانی چھڑک دیا جاتا ہے تاکہ وہ سوکھ نہ جائیں لیکن اب ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ خشک مچھلیوں کو فروخت کرنے کا کاروبار بھی چل پڑا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد خشک مچھلی خریدنے آتی ہے۔

کراچی میں تازہ مچھلیوں کے ساتھ ساتھ سوکھی خشک مچھلیاں بھی فروخت کی جا رہی ہیں۔ مختلف ناموں کی مچھلیاں بازار لائی جاتی ہیں اور انہیں کھلا کر کر بیچا جاتا ہے۔

خشک مچھلیاں فروخت کرنے کی دکان موسی کالونی میں واقع ہے جہاں سوکھی مچھلیاں مچھلی کے کانٹے ، جھینگے ، مچھلی کے مصالحے اور دیگر سامان فروخت کیا جاتا ہے۔

دکاندار مالک محمد صدیق جو خشک مچھلی کی دکان چلا رہے ہیں انہوں نے اس حوالے سے ساری تفصیلات انٹرویو میں بتائیں۔

محمد صدیق نے بتایا کہ ان کی دکان میں خشک مچھلیاں، جھینگے موجود ہیں۔ جھینگوں کی بھی مختلف اقسام موجود ہیں جن میں چہرہ، پٹاس، کڑلی نسل کے جھینگے دستیاب ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مچھلیوں اور جھینگوں کی صاف صفائی کر کے انہیں فروخت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جھینگا پیکٹ میں ہزار روپے کلو فروخت ہوتا ہے۔ دکاندار محمد صدیق نے خشک جھینگوں سے متعلق بتایا کہ انہیں آپ کباب ، دالیں، پکوڑے ساگ اور دیگر کھانوں میں شامل کر کے کھا سکتے ہیں۔

ان خشک جھینگوں کا ذائقہ بہت عمدہ ہے۔ اس کے علاوہ محمد صدیق نے چھن پچھلی دکھائی۔ سوکھی مچھلی رکھنے کی وجہ انہوں نے اس کے لذیذ ذائقے کو کہا ہے۔ ان کا ذائقہ تازی مچھلیوں سے مختلف ہوتا ہے۔

سوکھی مچھلی کے سر ، پر اور دم کو علیحدہ کر کے اسے گرم پانی سے دھو کر کھایا جاتا ہے۔ محمد صدیق کی دکان پر اور کن اقسام کی خشک مچھلیاں موجود ہیں دیکھیں نیچے ویڈیو میں۔

کیا خشک مچھلی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے؟

ایک غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق غذائیت کے پہلوؤں سے، خشک مچھلی اعلیٰ قسم کی پروٹین، صحت مند فیٹی ایسڈز پر مشتمل ہوتی ہے، جس میں لانگ چین اومیگا 3 فیٹی ایسڈز جیسے اجزاء شامل ہوتے ہیں اور یہ ضروری غذائی اجزاء کا ایک انوکھا ذریعہ بھی ہوتی ہیں۔

عام طور پر، خشک مچھلی ایک لذیذ اور معدے کے لیے صحت بخش غذا ہے جو کہ دوسرے جانوروں کے پروٹین جیسے گائے کے گوشت کے مقابلے میں زیادہ پروٹین اور کم کیلوریز فراہم کرتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More