کینسر ایک ایسا مرض ہے جس کا آخری سہارا موت ہے۔ یہ ٹھیک ہو جائے تو انسان ایک ہی زندگی میں دوبارہ موت کے منہ سے نکل آتا ہے۔ مگر جن لوگوں کا کینسر ٹھیک نہ ہو یا دیر سے معلوم چلے وہ زندگی کی بازی جلد ہی ہار جاتے ہیں۔ بالکل ایسا ہی کُسم بھارتی خاتون کے ساتھ بھی ہوا لیکن ان کی اور ان کے شوہر کی ہمت نہ ٹوٹی اور 7 سال بعد تکلیفوں سے گزر کر کُسم نے ایک نئی زندگی پالی۔
کُسم کو جسم میں گٹھلی محسوس ہوئی لیکن کبھی انہوں نے کسی سے ظاہر نہ کیا اور اچانک اتنی تکلیف بڑھ گئی ک جب ڈاکٹر سے رجوع کیا گیا تو ایک مرتبہ ایک ڈاکٹر نے غلط شناخت کی اور کہا کہ یہ مائیگرین ہے جس کی وجہ سے کُسم کی صحت بگڑتی گئی۔
پھر دوسرے ڈاکٹر سے رجوع کیا تو معلوم ہوا کہ خاتون کو نایاب قسم کا پھیپھڑوں کا کینسر ہے جو اس قدر بڑھ چکا ہے کہ دماغ کا 10 فیصد حصہ مفلوج ہوگیا ہے۔ بھارتی ڈاکٹروں نے اپنی طرف سے مکمل کوشش کی لیکن اس مرض کی کوئی میڈیکل دوا ہی ایجاد نہ ہوئی تھی جس کی وجہ سے کُسم کی حالت سنبھلنے میں نہیں آرہی تھی۔
کُسم کے شوہر ویڈیو میں ان کی طبیعت سے متعلق بتاتے ہوئے رو پڑے اور کہا کہ جب کُسم نے ایک دن اچانک ڈاکٹر سے پوچھا کہ میرے پاس کتنا وقت ہے تو ڈاکٹر نے کہا 6 مہینے کے بعد آپ کی موت ہوسکتی ہے اگر آپ خوش نصیب ہوئیں تو اس مرض میں 8 ماہ زندگی پالیں گیں کیونکہ اندیا میں آج تک اس مرض کا کوئی بھی مریض زندہ نہ بچ سکا ہے۔ جس پر میرے پیروں تلے زمین نکل گئی مگر کُسم اپنے آخری وقت کے انتظار میں پریشان ہوتی رہی۔
مگر پھر ہم نے سوچا کہ جتنا وقت ہے اس کو آخری کوششوں تک مکمل کیا جائے، اس کے بعد ہم نے حکومت سے بھی مدد کی اپیل کی اور جہاں جہاں پھیپھڑوں کے اس نایاب کینسر کی دوائی کو بنانے یا پہلی ڈوز کے استعمال کی کوئی کانفرنس ہوئی ہم نے ہر جگہ سے رابطہ کیا اور پھر خُدا نے ہماری دعا سن لی۔
اس کے بعد ALK mutation کی ڈوز کو انڈیا برآمد کیا گیا اور کُسم کا علاج ہوا۔ 7 سال بعد کُسم اس مرض سے نکل گئیں لیکن یہ دیگر مریضوں کے لیے زندگی کی جانب ایک پیش خیمہ ثابت ہوئیں کیونکہ انہوں نے بیماری کی حالت میں جتنا برداشت اور سفر کیا وہ ماہرین کی نظر میں قابلِ تحسین ہے۔