بابر اعظم کا فوکس صرف اپنے ریکارڈ پر ہے۔ محمد رضوان کو بوبی بھائی سے دوستی کی وجہ سے ٹیم سے کوئی نہیں نکال سکتا۔رمیز راجہ دوستی کی وجہ سے چیئرمین پی سی بی بنے ۔ محمد وسیم خود کسی کھاتے میں نہیں آتے تو وہ کیسے کھلاڑیوں کا انتخاب کرسکتے ہیں۔پاکستان کی شرمناک شکست کا ذمہ دار کون۔ بابر نے کس پر الزام لگایا۔ کون دوستیاں نبھارہا ہے؟۔
انگلینڈ کو 17 سال بعد ٹیسٹ کھیلنے کیلئے پاکستان بلایا۔پورے ملک میں سیکورٹی کے نام پر کرفیو لگایا۔اہل کھلاڑیوں کو باہر بٹھایا اور دوستی کے چکر میں قومی ٹیم پر ایک اور شرمناک شکست کا دھبہ لگایا۔بابر اعظم نے اپنے ریکارڈ میں تو اضافہ کرلیا لیکن شکست کا ملبہ نہ دکھیلنے والے کھلاڑیوں پر ڈال دیا۔
پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم کب تک اپنی ناکامیوں کیلئے دوسروں پر الزا م لگاتے رہے ہیں۔ کیا کرکٹ بورڈ سلیکشن کمیٹی، کپتان اور مینجمنٹ سے بازپرس کریگا؟۔
انگلش کرکٹ ٹیم نے 17 سال ٹیسٹ سیریزکیلئے پاکستان آکر پاکستان کو 3 صفر کی شرمناک شکست سے دوچار کردیا ہے۔ ہار اور جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ سے کراچی ٹیسٹ میں شکست کے بعد 75 سالہ تاریخ میں پہلی بار لگا تار 4 میچز ہارنے کا ریکارڈ بھی بنادیا ہے اور یہ کارنامہ نمبر ون کپتان بابر اعظم کی قیادت میں ہی انجام پایا ہے۔
نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو باآسانی 8 وکٹوں سے شکست دیکر تاریخ رقم کرتے ہوئے پہلی بار قومی ٹیم کو پاکستان میں شکست دی۔ یہ پہلا ہے جب پاکستان ٹیم کو ہوم گراؤنڈ پر تین میچز کی سیریز کے تمام میچز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہو۔
بابر اعظم اس شکست کیلئے ان کھلاڑیوں کو ذمہ دار مانتے ہیں جو اس سیریز کا حصہ ہی نہیں اور جن لوگوں نے پاکستان کی اس شرمناک شکست میں پورا پورا حصہ ڈالا وہ کسی شمار میں نہیں ہیں۔اس سے پہلے کہ بابر کے بیان کا جائزہ لیں پہلے پاکستان کی شکست کے اصلی ذمہ داروں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم بلاشبہ دنیا کے بہترین بلے باز ہیں لیکن دوستو۔ بابر کی بلے بازی دیکھنے کیلئے انہیں ایک ٹیسٹ کیلئے 8 لاکھ روپے ملتے ہیں اور ماہانہ 12 لاکھ سے زیادہ تنخواہ ملتی ہے۔ بابر اعظم بھاری معاوضہ لے کر قوم کو اپنی بلے بازی دکھانے کیلئے میدان میں آتے ہیں۔
اب جو کھلاڑی کروڑوں روپے بیٹنگ دکھانے کے لیتا ہو اس کو ٹیم کی ہار یا جیت سے کیا مطلب؟ ۔کپتان بابراعظم نے 3 ٹیسٹ میچوں کی 6 اننگز میں 58 کی اوسط سے 348 رنز اسکور کیے، ان کی بہترین اننگ 136 رنز رہی۔
اس سیریز کے دوران چاہے پاکستان کو شرمناک شکستوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن بابراعظم سال میں ہزار رنز بنانے والے پہلے پاکستانی کپتان اور چھٹے بیٹر بن گئے ہیں۔
بابر اعظم مسلسل ریکارڈز اپنے نام کرتے جارہے ہیںاس لئے پاکستان کی ہار یا جیت سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا اور جب قیادت بوبی بھائی کے پاس ہو تو خاص دوست رضوان چاہے کچھ نہ کرے بس دوستی کی وجہ سے ٹیم کا حصہ ضرور بنے گا۔
محمد رضوان نے 3 میچز میں 141 رنز اسکورکیے، ان کی اوسط 23اعشاریہ 50 رہی، اب آپ خود اندازہ لگاسکتے ہیں کہ بوبی بھائی اور رضوان نے پاکستان کوجتوانے کیلئے کتنی محنت کی ہوگی۔
اب دلچسپ بات تو یہ ہے کہ کپتان بابر اعظم شکست کا ذمہ دار انجرڈ باؤلرز کو قرار دے رہے ہیں۔بابر کے مطابق شاہین آفریدی، حسن علی، حارث رؤف اور نسیم شاہ کے انجرڈ ہونے کی وجہ سے شکست ہوئی۔
بابر اعظم جو بھی کہیں۔ دیکھنے والوں نے کھلی آنکھوں سے دیکھا کہ بابر اعظم نے پوری سیریز میں صرف اپنے ذاتی ریکارڈز کیلئے رنز بنائے اور ٹیم کو ہمیشہ مشکل میں چھوڑ کر چلتے بنے۔ ایسا ہی حال بوبی بھائی کے چہیتے رضوان کا رہا جو ٹیسٹ میچ کیلئے اہلیت نہ ہونے کے باوجود مستقل ٹیم سے چمٹے ہوئے ہیں۔
بابر اعظم صرف رضوان سے دوستی کی وجہ سے سینئر کھلاڑی سرفراز احمد کو نظر انداز کررہے ہیں کیونکہ انہیں ٹیم کی ہار اور جیت سے زیادہ دوستی عزیز ہے۔دوستو۔۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ آسٹریلیا میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے پہلے محمد رضوان نے کہا تھا کہ اگر میں اپنے ریکارڈز کیلئے کھیلتا ہوں تو اللہ مجھے ذلیل کردے تو اس وقت سے محمد رضوان کی پرفارمنس آپ سب سے سامنے ہے۔
محمد رضوان ہی کیوں صرف دو درجن ٹیسٹ میچوں میں چھل کود کرکے نہایت تجربہ کار کھلاڑی بننے والے آج کے چیف سلیکٹرمحمد وسیم سے بھی کوئی پوچھنے والا نہیں۔ٹیم مینجمنٹ کو تو شائد کھیل سے کوئی دلچسپی ہی نہیں، کوچ ثقلین مشتاق کو خود پتا نہیں میچ کیسے جیتنا یا ہار سے کیسے بچنا ہے تو وہ بابر کو کیسے بتائیں۔
پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ صرف اپنی انگریزی کی وجہ سے کرکٹ میں ان رہے ورنہ جس طرح کی انکی بلے بازی تھی ان سے تو گلی کے بچے زیادہ اچھا کھیل لیتے ہیں۔عمران خان کی دوستی نے اپنی پی سی بی کا چیئرمین بنایا اور اب وہ پوری قوم کو کرکٹ کے نام پر بیوقوف بنارہے ہیں۔