بابر اعظم کو ایک میچ کھیلنے کیلئے 8 لاکھ روپے ملتے ہیں۔ رضوان، شاہین، حارث اور کافی عرصہ سے صرف کھلاڑیوں کو پانی پلانے والے سرفراز احمد کو بھی بغیر کھیلے اتنے پیسے ملتے ہیں کہ عام آدمی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ پاکستان ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو ماہانہ ملنے والی رقوم اور مراعات کے بارے میں بتائیں گے۔
پاکستان میں کرکٹ واحد چیز ہے جو پوری قوم کو ایک لڑی میں پرو دیتی ہے۔ 11رکنی قومی کرکٹ ٹیم جب بھی میدان میں اترتی ہے تو ملک کے 22 کروڑ عوام کے ہاتھ خود بخود دعاؤں کیلئے اٹھ جاتے ہیں اورجب ہمارے کھلاڑی برا کھیل کر ہارتے ہیں تو پوری قوم میں غم و غصے کی ایک لہر دوڑ جاتی ہے۔
یہ درست ہے کہ ہار اور جیت کھیل کا حصہ ہے، جہاں دو فریق مد مقابل ہوں وہاں جیت کسی ایک کا ہی مقدر بن سکتی ہے لیکن یہاں آگے بڑھنے سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ پاکستان کے شائد ہی کسی صوبے میں کوئی نوجوان ایسا ہو جس نے اپنی زندگی میں کرکٹ نہ کھیلی ہو۔
کرکٹ کا کھیل پاکستان میں ایک جنون کی حیثیت رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں کرکٹرز کو بے پناہ عزت اور شہرت ملتی لیکن آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ جس طرح آپ کوئی نہ کوئی نوکری یا کام کرکے روزی روٹی کماتے ہیں اسی طرح پاکستان کے یہ کرکٹرز کھیلنے کے پیسے لیتے ہیں اور بھی تھوڑے نہیں بلکہ کروڑوں روپے لیتے ہیں۔
پاکستان جیسا ملک جہاں ہر چیز بیرونی قرضوں سے پوری ہوتی ہو وہاں آپ تصور کریں کہ ہم کرکٹرز پر سالانہ اربوں روپیہ خرچ کرتے ہیں اور اگر اس کے بعد بھی ہمارے کھلاڑی میدان میں کارکردگی دکھانے سے قاصر رہیں تو انسان کا پارہ کیوں ہائی نہ ہو۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم اس وقت سب سے مہنگے ترین کھلاڑی ہیں، یہ درست ہے کہ عصر حاضر میں بابر اعظم دنیا کے سب سے بہترین بلے باز ہیں لیکن بطور کپتان اور ٹیم کے رکن کے طور پر ان کی پرفارمنس زیادہ متاثرکن نہیں رہی۔
بابر اعظم کے بعد سب سے زیادہ مہنگے کھلاڑی ہیں محمد رضوان ۔۔اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ محمد رضوان بھی بابر اعظم کی طرح ٹیم کے بجائے ذاتی ریکارڈز کیلئے کھیلتے دکھائی دیتے ہیں اور چند ایک مواقع کے علاوہ بابراور رضوان ہمیشہ ٹیم کو ہارنے کیلئے چھوڑ کر پویلین میں چائے کی چسکیاں لے رہے ہوتے ہیں۔
اب اگر ہم آپ کو بتائیں کہ ٹیسٹ میچ جسے آپ بورنگ سمجھتے ہیں وہ کھلاڑیوں کیلئے سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ 5 دن تک ٹک ٹک کرنے کیلئے نہیں بلکہ پیسوں کیلئے۔
ٹیسٹ میچ کھیلنے کا معاوضہ سب سے زیادہ ہوتا ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے کپتان بابر اعظم کو ایک ٹیسٹ کھیلنے کے 8 لاکھ 38 ہزار، ون ڈے کیلئے 5 لاکھ 15 ہزار اور ٹی ٹوئنٹی کیلئے 3 لاکھ 72 ہزار 75 روپے ملتے ہیں۔ اسی طرح دیگر کھلاڑیوں کو بھی کیٹیگریز کے حساب سے ہر میچ کیلئے الگ الگ معاوضہ ملتا ہے۔
اب آپ کو ایک دلچسپ بات بتائیں کہ یہ کرکٹر کھیلیں یا نہ کھیلیں اگر پی سی بی نے ان سے سال کا کنٹریکٹ کیا ہے تو انہیں ہر مہینے باقاعدہ تنخواہ ملے گی۔
بابر اعظم کو ماہانہ 12 لاکھ 50 ہزار روپے ، محمد رضوان کو بھی 12 لاکھ 50 ہزار روپے ، شاہین آفریدی کو بھی 12 لاکھ 50 ہزار روپے اور حسن علی بھی ماہانہ 12 لاکھ 50 ہزار روپے تنخواہ لیتے ہیں۔
ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے اظہر علی کو ماہانہ 9 لاکھ 37 ہزار 500، فہیم اشرف کو بھی 9 لاکھ 37 ہزار 500 جبکہ فخر زمان، فواد عالم، شاداب خان اور یاسر شاہ کو بھی ہرمہینے 9 لاکھ 37 ہزار 500 کی پرکشش تنخواہ ملتی ہے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد ، امام الحق، حارث رؤف، محمد حسنین، محمد نواز، نعمان علی اور عابد علی کو ماہانہ ماہانہ 5 لاکھ 62 ہزار 500 روپے ملتے ہیں جبکہ عثمان قادر، عمران بٹ اور شاہنواز دھانی ماہانہ 3 لاکھ 500 روپے لیتے ہیں۔
یہ وہ پیسے ہیں جو ان کھلاڑیوں کو ہر مہینے تنخواہ کی صورت میں ملتے ہیں۔ ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کیلئے ہر میچ کیلئے الگ سے لاکھوں روپے ملتے ہیں جبکہ پی ایس ایل اور دیگر ایونٹس سے ملنے والی رقوم الگ ہیں۔
پیسوں کے علاوہ کھلاڑیوں کو شاہی مراعات اور سہولیات سے بھی نوازا جاتا ہے، یعنی ایک کرکٹر کی زندگی پاکستان میں کسی امیر ترین اور شاہی خاندان کے فرد سے کسی طرح بھی کم نہیں ہوتی۔
ابھی حال ہی میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں فائنل ہارنے کے باوجود پاکستان ٹیم کے ہر کھلاڑی کو کروڑوں روپے ملے، دلچسپ بات تو یہ ہے کہ وہ کھلاڑی جنہوں نے ایک میچ بھی نہیں کھیلا وہ بھی ورلڈکپ کے بعد کروڑوں میں کھیل رہے ہیں۔
اب آپ خود فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کروڑوں روپیہ اور ڈھیروں مراعات اور سہولیات لے کر کھیلنے والے کرکٹرز پر تنقید کرنا کیوں اور کیسے غلط ہوسکتا ہے۔