دواؤں کا جھنجھٹ نہ ڈاکٹر کے چکر ۔۔ ماؤں کی ضرورت ختم ۔۔ اب انسانوں کے بچے بھی مشینوں سے پیدا ہونگے؟

ہماری ویب  |  Dec 16, 2022

لیبارٹریوں میں ماں کی کوکھ کی طرح مصنوعی کوکھ بنائی جائیں گی جن میں لاکھوں بچے سالانہ پیدا ہونگے، بچے کو ماں کی کوکھ کی طرح خوراک دی جائے گی، بچے کی دھڑکن، خون کی روانی اور آکسیجن کی فراہمی مشینوں کے ذریعے ہوگی۔

آج ہم آپ کو دنیا میں بچوں کی پیدائش کے حوالے سے ہونے والے نئے تجربات اور آنے والے دنوں میں اس کے عملی طور پر نفاذاور طریقہ کار کے بارے میں مکمل طور پر بتائیں گے۔

ماں بننا دنیا کی کسی بھی عورت کیلئے ایک انمول جذبہ ہوتا ہے کیونکہ قدرت نے عورت کو ماں کا درجہ دے کر اس کی عزت کئی گنا بڑھا کر جنت ماں کے قدموں تلے رکھ دی ہے۔

دنیا میں لاتعداد عورتیں ماں بننےکی خواہش دل میں لئے دنیا سے کوچ کرجاتی ہیں تاہم آج دنیا میں بانجھ پن اور خواتین کے دیگر امراض میں ماں بننے سے معذوری کو جدید طریقہ سروگیسی سے دور کرکے ماں بننے میں مدد کی جاتی ہے۔

کچھ عرصہ قبل بھارتی اداکارہ پریانکا چوپڑا اور ان کے شوہر نک جونس بھی سروگیسی کے ذریعے والدین بنے جس سے یہ تاثر مزید مضبوط ہورہا ہے کہ بعض اوقات خواتین اپنے جسمانی خدوخال کو زچگی کے دوران بگڑنے سے بچانے کیلئے بھی سروگیسی کا سہارا لیتی ہیں۔

نئی تحقیق کے بارے میں بتانے سے پہلے سروگیسی کے بارے میں جاننا بھی بہت ضروری ہے کہ آخر سروگیسی کیا ہے۔ تو آپ کو بتاتے چلیں کہ سروگیسی ایک ایسا انتظام ہے جس میں قانونی معاہدے کے ذریعے ایک عورت کسی دوسرے میاں بیوی کے لیے بچہ پیدا کرتی ہے۔

جب کوئی عورت خود طبی طور پر حمل کے قابل نہ ہو یا اس کو حمل کے دوران خطرات درپیش آنے کا خدشہ ہو تو ایسی صورت میں سروگیسی کا انتظام کیا جاتا ہے اور سروگیسی کو کئی معاون تولیدی ٹیکنالوجیز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

امریکا، کینیڈا، یونان، یوکرین، جارجیا اور روس والدین کے لیے سروگیسی کے مقبول مقامات ہیں جبکہ ماضی میں مقبول مقامات بھارت، نیپال، تھائی لینڈ اور میکسیکو میں غیر رہائشیوں کے لیے تجارتی سروگیسی پر پابندیاں نافذ ہیں۔

اب چلتے ہیں نئی تحقیق کی طرف تو دوستو۔۔سروگیسی میں والدین کا اسپرم اور انڈے حاصل کرکے لیبارٹری میں ایمبریو بنایا جاتا ہے، پھر اسے کسی دوسری خاتون کے جسم میں انجیکٹ کر دیا جاتا ہے لیکن اب سائنس اس سے بھی بہت آگے بڑھ چکی ہے۔

اب سروگیٹ مدرز کی بھی ضرورت نہیں رہی بلکہ ایکٹو لائف کے مطابق بچے لیب میں پیدا کیے جائیں گے۔ ایسی ہر لیب میں سیکڑوں مصنوعی وومب یعنی کوکھ بنائی جائیں گی جہاں سالانہ لاکھوں بچے پیدا ہونگے۔

اب آپ کیلئے یہاں ایک پریشان کن بات یہ ہوسکتی ہے کہ ماں کے پیٹ میں بچہ ماں سے خوراک لیتا ہے اور دنیا میں آنے سے پہلے ماں کے پیٹ سے بہت چیزیں مثلاً باہر کی آوازیں وغیرہ سنتا ہے تو سائنسدانوں نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ بچے کو اس مصنوعی کوکھ میں بھی ماں کے جسم کی طرح ہی خوراک دی جائیگی۔

مشین میں بچے کی مکمل حفاظت ہوگی۔ بیماریوں اور انفکیشنز سے بچاؤ کیلئے خاص انتظام ہوگا۔ بچے کے دل کی دھڑکن، بلڈ سرکولیشن، آکسیجن کی فراہمی اور دیگر عوامل کو کنٹرول کیا جائے گا۔

یہاں دلچسپ اور حیران کن بات یہ کہ پورے سسٹم کو کمپیوٹر کے ذریعے والدین کے فون سے جوڑ دیا جائے گا جہاں وہ براہ راست بچے کی گروتھ اور حرکات کو دیکھ سکیں گے اور اسکی تصویریں بنا سکیں گےاور ہیڈ فون کے ذریعے اس ماحول میں پیدا ہونے والی آوازیں بھی سن سکیں گے۔

اب یہاں مزید دلچسپ بات تو یہ ہے کہ والدین بڑھتے ہوئے بچے کو باہر کے ماحول سے آشنا کروانے کیلئے اپنے فون کے ذریعے بچے کو پیدا ہونے سے پہلے ہی میوزک اور آوازیں سناسکیں گے۔

سروگیسی اور ایکٹووو لائف کا اصل مقصد ان ممالک کی آبادی بڑھنا ہے جہاں انسانوں کی تعداد بہت کم ہے۔ایسی لاکھوں خواتین ہیں جو رحم میں مختلف پیچیدگیوں کی وجہ سے ماں بننے سے قاصر رہتی ہیں ۔کئی خواتین کے رحم کینسر اور دیگر مسائل کی وجہ سے نکال دیئے جاتے ہیں۔

سروگیسی اور ایکٹو لائف ایسی خواتین اور لوگوں کیلئے ہیں لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ ماضی میں بھارتی سپر اسٹار شاہ رخ خان، پریانکا چوپڑا اور کئی نامور شخصیات نے خود بچے پیدا کرنے کے بجائے کرائے کی کوکھ کی سہولت حاصل کی۔

اب دیکھنا ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی کے عملی طور پر نفاذ کے بعد کیا انسانوں کے بچے بھی ماں کی کوکھ کے بجائے حقیقت میں مشینوں سے پیدا ہونگے؟۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More