بھارت میں ڈاکٹرز نے ہاتھوں سے محروم لڑکی کو مرے ہوئے مرد کے ہاتھ لگانے کا کامیاب تجربہ کیا، سرجری کے چند ماہ بعد لڑکی ہاتھوں کو استعمال کرنے کے قابل ہوگئی۔
یہ واقعہ 2018 میں پیش آیا جب بھارتی ڈاکٹرز کی ٹیم نے 18 سالہ لڑکی شریا سدناگوڑا کو ایک لڑکے ہاتھ لگائے، شریا 2016 میں ایک ٹریفک حادثے میں اپنے دونوں ہاتھوں سے محروم ہوگئی تھی۔
ڈاکٹرز نے ایک حال ہی میں مرنے والے 20 سالہ نوجوان لڑکے کے دونوں بازوؤں کو 13 گھنٹے کی طویل سرجری کے ذریعے شریا کے جسم پر ٹرانسپلانٹ کردیا۔ یہ سرجری کامیاب رہی اور چند ماہ میں شریا اپنے نئے بازوؤں کو بالکل اس طرح استعمال کرنے کے قابل ہوگئی کہ جیسے حادثے سے پہلے تھی۔
یہاں دلچسپ بات تو یہ ہے کہ نوجوان سچن کے بازوؤں کا رنگ سیاہ اور ہاتھ کھردرے تھے اور سائز میں شریا کے بازوؤں کی نسبت موٹے تھے لیکن سرجری کے ایک سال بعد ہی ہاتھوں کا رنگ اور سائز باقی جسم کی طرح ڈھل گیا۔
ایک سال بعد شریا کے نئے ہاتھ نہ صرف پتلے ہو گئے بلکہ اس کی جلد کے رنگ کے مطابق رنگ بھی بدل چکے تھے۔اس حوالے سے شریا کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتی کہ تبدیلی کیسے آئی لیکن اب یہ میرے اپنے ہاتھوں کی طرح محسوس ہوتے ہیں۔
ستمبر 2016 میں شریا اپنے آبائی شہر پونا سے کالج جاتے ہوئے ایک بس حادثے میں دونوں ہاتھ کھو بیٹھی تھیں جبکہ جس نوجوان کے ہاتھ لگائے گئے وہ بی کام کا طالب علم تھا اور اس کو چند روز قبل برین ڈیڈ قرار دے دیا گیا تھا اور اس کے خاندان نے اس کے ہاتھوں سمیت اس کے اعضاء عطیہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
شریا کے خون کی تجزیات سچن کے ساتھ مطابقت رکھتے تھے، اس لیے انہوں نے ڈبل ہینڈ ٹرانسپلانٹ کروایا۔ اس میں 13 گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا اور 20 سرجنوں اور 16 اینستھیزیا کے ماہرین کی ٹیم نے شریا کے جسم سے ہاتھ جوڑنے میں کامیابی حاصل کی۔