انگلینڈ کے ہاتھوں سیریز کے دوسرے میچ میں بھی پاکستان کی شکست کے بعد شائقین کرکٹ نے بابراعظم اور محمد رضوان پر انگلیاں اٹھانا شروع کردی ہیں اور سابق کپتان محمد حفیظ کا بیان بھی دہرایا جارہا ہے۔
پاکستان کو پہلے ٹیسٹ میں انگلش کرکٹ ٹیم نے باآسانی شکست سے دوچار کیا تھا جبکہ ملتان میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں بھی پاکستان ٹیم نے فتح کے قریب آکر ہار مان لی۔
پہلے ٹیسٹ میں انگلش ٹیم نے انتہائی تیز رفتاری سے رنز بناکر پاکستان ٹیم کو پریشر میں لانے کی کوشش کی لیکن پاکستان کی جانب سے شاندار بیٹنگ کے بعد قومی ٹیم میچ میں واپس آئی لیکن انگلش کپتان کے دلیرانہ فیصلے کی وجہ سے پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کے ابرار احمد نے اپنے پہلے ہی میچ میں شاندار بالنگ سے انگلش ٹیم کو 300 رنز بھی نہیں کرنے دیئے لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ قومی ٹیم 281 رنز کے جواب میں اپنی پہلی اننگ میں 202 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
پاکستان کے بالرز نے دوسری اننگ میں بھی انگلش بلے بازوں کو بڑا اسکور کرنے سے باز رکھا اور مہمان ٹیم کو 275 رنز پر پویلین بھیج دیا لیکن پاکستان کو پہلی اننگ کے خسارے کی وجہ سے 355 رنز کا ٹارگٹ ملا۔
آخری اننگ میں جیت کیلئے درکار 355 رنز بنانے کیلئے 2 روز کا وقت ہونے کے باوجود پاکستانی بلے باز جلد بازی میں وکٹیں گنواتے رہے اور جیت مہمان ٹیم کی جھولی میں ڈال دی۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے دونوں میچوں میں شکست کی وجہ شاہین آفریدی، حارث رؤف اور نسیم شاہ کی انجری کو قرار دیا ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ دونوں میچز میں پاکستان کو بیٹنگ کی وجہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
پاکستان کی شکست پر سوشل میڈیا پر محمد حفیظ کا ایک پرانا بیان زیرگردش ہے جس میں انہوں نے بابر اعظم کو مقدس گائے سے تشبیہ دی کہ خراب فیصلوں اور کارکردگی کے باوجود بابراعظم سے سوال کیوں نہیں ہوتا،۔
اس سیریز میں اگر بابر اعظم کی انفرادی پرفارمنس کی بات کریں تو ملتان ٹیسٹ میں بابر نے پہلی اننگ میں 75 اور دوسری میں ایک رن بنایا جبکہ اس سے قبل پنڈی ٹیسٹ میں پہلی اننگ میں 136 اور دوسری اننگ میں 4 رن بنائے تھے۔
پاکستان کو پہلے میچ میں 74 اور دوسرے میچ میں 26 رنز سے شکست ہوئی۔ یہ کوئی بہت بڑا مارجن نہیں تھا لیکن دونوں میچز کی فیصلہ کن اننگز میں بابر اعظم ذمہ داری دکھانے کے بجائے ٹیم کو بیچ منجدھار چھوڑ کر چلے گئے کیونکہ انہوں نے دونوں میچوں کی ایک ایک اننگ میں اسکور کرکے اپنی پوزیشن اور کپتانی پکی کرلی تھی۔
اب ٹیم جیتے یا ہارے، بابر اعظم کو اس سے کوئی غرض نہیں کیونکہ بابر اعظم اور ان کے خاص جوڑی دار محمد رضوان کو صرف اپنے ریکارڈز کی فکر ہے ٹیم کی ہار جیت سے شائد ان کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔