دنیا میں نہ جانے کتنے ایسے بچے ہیں جو پیدائشی طور پر یا تو بیمار ہوتے ہیں یا تو معزور، اور ایسے بچوں کے ساتھ ان کے والدین بھی ساری زندگی جدوجہد کرتے ہیں۔ پر کچھ بد قسمت بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو ڈاکٹرز کی لاپرواہی کا شکار ہوجاتے ہیں، ایسا ہی کچھ بھارت سے تعلق رکھنے والے آشیش کے ساتھ ہوا
آشیش نے فیس بک پر اپنی اسٹوری شیئرکرتے ہوئے بتایا کہ، جب میں پیدا ہوا تو میرے والدین کو فوراً معلوم ہو گیا کہ میرے چہرے میں کچھ گڑبڑ ہے، کئی مشورے کے بعد ماہرین کو پتہ چلا کہ مجھے ایک نادر بیماری ہے۔ میری پہلی سرجری تب ہوئی جب میں صرف 40 دن کا تھا اور بد قسمتی سے ڈاکٹروں کی پرواہی سے وہ بگڑ گئی اور میں اپنے چہرے کے بائیں جانب کی حرکت کھو بیٹھا (آدھے چہرے سے مفلوج ہوگیا)۔
لیکن اس کے باوجود میرے والدین نے میرے اور میرے بھائی کے درمیان کوئی فرق نہیں کیا، ہمیں ڈانٹ اور پیار برابر ملا۔ جب میں 3 سال کا ہوا تو میری خالہ نے میری ماں سے کہا کہ وہ مجھے کسی اسکول میں داخل نہ کریں کیونکہ انھیں لگتا تھا کہ میں دباؤ برداشت نہیں کر پاؤں گا پر میری ماں نے کوئی توجہ نہ دی۔
اسکول ایک بالکل نئی دنیا تھی۔ کلاس میں، میں باقی بچوں سے مختلف تھا اور ایک بار جب میں نے ایک ڈرامے کے لیے آڈیشن دیا تو استاد نے میرے علاوہ سب کو منتخب کیا۔ جب میں آٹھویں جماعت میں تھا تو میں صرف ڈرائنگ اور پینٹنگ کرتا تھا، میری آرٹ ٹیچر مجھے کہتی کہ "میں بچوں کے برے روّیوں کی فکر نہ کروں اور اپنے آپ پر توجہ مرکوز کروں" گھر والوں کے علاوہ وہ پہلی شخص تھیں جنھوں نے میرے چہرے سے پَرے دیکھا اور میری حوصلہ افزائی کی۔
آرٹ کے علاوہ میں فیشن کا بھی شوق تھا، بچپن میں اپنے جسم کے گرد اپنی ماں کا اسکارف باندھتا تھا اور ان لوگوں کیلیئے ریمپ واک کرتا تھا۔ ماڈل بننا میرا خواب تھا۔ میں نے اپنا پورٹ فولیو ماڈلنگ ایجنسیوں کو بھیجا لیکن بدلے میں معافی کی ای میلز ہی موصول ہوئیں۔ یہ مایوس کن تھا پھر میں نے باہر جانا ہی چھوڑ دیا تھا۔
نوکری تلاش کرنا بھی مشکل تھا جہاں جاتا وہ کہتے "میرا چہرہ کام پر لوگوں کو 'پریشان' کرے گا"۔ لہذا میں نے بیک اینڈ نوکریوں کی تلاش کی اور آخر کار ایک سرمایہ کاری بینکر بن گیا۔ جب شادی کی عمر کا ہوا تو میرے دوستوں نے شادی کر لی جبکہ میں کنوارہ رہا، میں نے ڈیٹنگ ایپس پر قسمت آزمائی لیکن کچھ کام نہیں ہوا۔
آج میں 31 سال کا ہوں اور نہیں چاہتا کہ میں نارمل ہوتا۔ میرا چہرہ میری پہچان ہے اور میں نے اسے اپنا لیا ہے، میں اب چھپتا نہیں ہوں نہ ہی اسے دکھانے سے ڈرتا ہوں۔ میں اب بھی ایک ماڈل بننے کی خواہش رکھتا ہوں، میں نے اپنا اکاؤنٹ بنایا ہے جہاں میں اپنے خواب کو جیتا ہوں۔