پاکستان کی نوبل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے پاکستان پہنچ چکی ہیں اور جہاں ان کی آمد کو سراہا جارہا ہے وہیں کچھ حلقے ملالہ یوسفزئی کو تنقید کا نشانہ بھی بنارہے ہیں۔
ملالہ یوسفزئی کون ہیں اور نوبل انعام تک کیسے پہنچیں آیئے آپ کو ان کی زندگی سے جڑے کچھ اہم راز بتاتے ہیں۔
ملالہ یوسفزئی
12 جنوری 1997ءکو خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں پیدا ہونے والی ملالہ یوسف زئی کو کسی بھی شعبے میں نوبل انعام وصول کرنے والے سب سے کم سن فرد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ملالہ کی وجہ شہرت اپنے آبائی علاقے سوات اور خیبر پختونخوا میں انسانی حقوق، تعلیم اور حقوق نسواں کے حق میں کام کرنا ہے جب مقامی طالبان نے لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا تھا۔
گل مکئی
2009ء میں 11یا 12سالہ ملالہ نے "گل مکئی" کے قلمی نام سے بی بی سی کے لیے ایک بلاگ لکھا جس میں انہوں نے طالبان کی طرف سے وادی پر قبضے پر اپنی رائے دی تھی کہ علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ دی جانی چاہیے۔ اس کے بعد نیویارک ٹائمز کے صحافی ایڈم بی ایلک نے ملالہ کی زندگی پر ڈاکو منٹری بنائی۔
قاتلانہ حملہ
9 اکتوبر 2012ء کو ملالہ اسکول جانے کے لیے بس پر سوار ہوئی تو ایک مسلح شخص نے بس روک کر اس کا نام پوچھا اور تین گولیاں ماریں۔ ایک گولی ملالہ کے ماتھے کے بائیں جانب لگی اور کھوپڑی کی ہڈی کو توڑ کر کندھے میں جا گھسی۔ حملے کے کئی روز تک ملالہ بے ہوش رہی اور اس کی حالت نازک تھی تاہم جب اس کی حالت کچھ بہتر ہوئی تو اسے برطانیہ میں برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
عالمی شہرت
قاتلانہ حملے کی وجہ سے قومی اور بین الاقوامی طور پر ملالہ کی حمایت میں اچانک اضافہ ہوا۔ ڈوئچے ویلے نے جنوری 2013ء میں ملالہ کے بارے لکھا کہ وہ دنیا کی مشہور ترین کم عمر بچی بن گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی تعلیم کے نمائندے گورڈن براؤن نے اقوامِ متحدہ کی ایک پٹیشن بنام "میں ملالہ ہوں" جاری کی اور مطالبہ کیا کہ دنیا بھر کے تمام بچوں کو 2015ء کے اواخر تک اسکول بھیجا جائے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان میں پہلی بار تعلیم کے حق کا بل منظور ہوا۔ 29 اپریل 2013ء کو ملالہ کو ٹائم میگزین کے اولین صفحے پر جگہ ملی اور اسے دنیا کے 100 با اثر ترین افراد میں سے ایک گردانا گیا۔ ملالہ پاکستان کے پہلے یوتھ پیس پرائز کی وصول کنندہ ہے۔
اقوام عالم میں پذیرائی
12 جولائی 2013ء کو ملالہ نے اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر میں خطاب کیا اور مطالبہ کیا کہ دنیا بھر میں تعلیم تک رسائی دی جائے۔ ملالہ کو 2013ء کا سخاروو انعام بھی ملا۔ فروری 2014ء کو سوئیڈن میں ملالہ کو ورلڈ چلڈرن پرائز کے لیے نامزد کیا گیا۔ 15 مئی 2014ء کو ملالہ کو یونیورسٹی آف کنگز کالج، ہیلی فیکس کی جانب سے اعزازی ڈاکٹریٹ دی گئی۔
ملالہ ڈے
12 جولائی 2013ء کو ملالہ نے اپنی سولہویں سالگرہ پراقوام متحدہ سے عالمی خواندگی کے بارے خطاب کیا۔ اقوام متحدہ نے اس واقعے کو ملالہ ڈے یعنی یومِ ملالہ قرار دے دیا۔ حملے کے بعد یہ ملالہ کی پہلی تقریر تھی۔
شادی
ملالہ کا نکاح نومبر 2021ء میں عصر ملک کے ساتھ ہوا، 9 نومبر کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ملالہ یوسف زئی نے عصر ملک کے ساتھ رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے کا اعلان کیا اور نکاح کی تصاویر بھی شیئر کیں جبکہ ملالہ کی ایک کتاب " میں ملالہ ہوں" بھی شائع ہوچکی ہے۔
نوبل انعام
10 اکتوبر 2014ء کو ملالہ کو بچوں اور کم عمر افراد کی آزادی اور تمام بچوں کو تعلیم کے حق کے بارے جدوجہد کرنے پر 2014ء میں نوبل امن انعام دیا گیا۔ ملالہ کے عالمی اعزاز کے بارے پاکستان میں قدرے مختلف ردِ عمل سامنے آیا۔ تعلیم کیلئے آواز اٹھانے اور عسکریت پسندی کو اجاگر کرنے پر کیلئے ملالہ کو مغرب کا ایجنٹ تک قرار دیا گیا۔