آصف علی نام سنتے ہی ہمارے ذہنوں میں ایک چیز آتی ہے کہ یہی وہی ہے جو لمبے لمبے چھکے مارنے میں ایکسپرٹ ہیں۔
کل کے میچ میں افغان باؤلر اور آصف علی کے درمیان خوب گرما گرمی ہو گئی جس کی وجہ تھی افغان باؤلر کا برا رویہ۔ مگر آج ہم آپکو آصف علی کی زندگی کے وہ پہلے بتائیں گے جنہیں سن کر آپکو اندازہ ہو گا کہ یہ کتنے نفیس اور سلجھے ہوئے انسان ہیں۔
آصف علی اپنے ایک انٹرویو میں خود یہ کہتے ہوئے سنے گئے ہیں کہ پہلے مجھے اسی کرکٹ کھیلنے کے صرف 5 ہزار ملتے تھے پر ایک دن ٹورنامنٹ میں ہامری ٹیم فائنل میں ہار گئی تو مجھ غریب کو اچھی کارکردگی پر 55 ہزار روپے انعام ملا جسے میں ساری رات اپنی جیب میں رکھ کر سویا کہ میرے پاس اتنی بڑی رقم ہے۔
کچھ ہی دن بعد میں نے ایک نیا 125 موٹر سائیکل خرید لیا 50 ہزار کا سیکنڈ ہینڈ اسی پر بس فیکٹری میں ملازمت پر جاتا اور کھیلنے بھی۔ تو پھر ایک دن جیسے ہی گھر میں داخل ہوا تو دیکھا کہ پرانا موٹر سائیکل جو دادا کی نشانی تھی اسے چھوٹے بھائی نے کباڑے کو 5 ہزار میں بیچ دیا تو میں نے پوچھا کہ یار کیوں بیچا اس نے میرا برے وقت میں بہت ساتھ دیا ہے۔
تو وہ کہنے لگا کہ بھائی گھر میں کھڑا رہتا تھا، خراب اور پرانا تھا تو بیچ دیا تو اپ جانتے ہیں کہ ہمارے اسٹار نے آگے سے کیا جواب دیا بھائی کو یہ 1984 میں دادا نے خریدا تھا تو دور دور سے لوگ دیکھنے آتے تھے، 3 نسلوں نے اسے استعمال کیا تھا اور وہ بزرگوں کی نشانی تھا۔ اس کے علاوہ آصف کہتے ہیں کہ گھر کے مالی حالات بھی اتنے اچھے نہیں تھے تو فیکٹری میں کام کرتا تھا۔
پھر ایک دن جب میں بن بتائے میچز کھیلنے کیلئے چلا گیا تو مالک نے مجھے یہ کہہ کر نکال دیا کہ پرائیویٹ نوکری ہے اس میں یہ سب کچھ نہیں چلتا، کرکٹ کھیلو یا کام کر لو تو بس کچھ دن بعد میں نے کام چھوڑ دیا۔ مزید یہ کہ پھر یوں ہوا کہ 1 ہزار روپیہ بھی جیب میں نہیں ہوتا تھا پیدل ہی گھومتا تھا۔
کرکٹ کی دنیا کے علاوہ اب بات کرتے ہیں ان کی نجی زندی کی تو یہ ایک اچھے باپ، اچھے خاوند اور ایک اچھے بیٹے بھی ہیں لیکن کرکٹ سے بہت لگاؤ ہیں انہیں جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ جب بیٹی امریکا میں کینسر کے مرض میں مبتلا زندگی و موت کی جنگ لڑ رہی تھی تو یہ قومی ڈیوٹی کیلئے انگلینڈ میں موجود تھے۔
بہرحال کچھ دنوں بعد جب ان کی بیٹی اس دنیا سے رخصت ہو گئی تو یہ سب کچھ چھوڑ کر اس کے پاس پہنچے تھے اور انتقال کو ایک سال ہوا تو ان کا ٹویٹ بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ میری بیٹی کو گئے ہوئے آج اتنا عرصہ ہو گیا مگر لگتا ہے کہ جیسے کل کی ہی بات ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ میری گڑیا کو جنت کا پھول بنائے۔