موبائل چوری ہوگیا ہے تو، چوری شدہ موبائل سے ڈیٹا کس طرح ہٹایا جاسکتا ہے؟ جانیے وہ 4 آسان طریقے جس سے آپ کی چیزیں رہیں گی محفوظ

ہماری ویب  |  Oct 04, 2021

دنیا بھر میں سائبر کرائم میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جبکہ اکثر و بیشتر موبائل فون سے ڈیٹا چوری ہونے کے بعد ان کو انٹرنیٹ پر اپلوڈ کردیا جاتا ہے۔ تاہم آپ اپنے ڈیٹا کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ جانیے ہیکر اور سئبر سیکورٹی کے ماہر اس حوالے سے کیا کہتے ہیں۔

چند روز قبل پاکستان کی معروف مورننگ شو ہوسٹ نادیہ خان نے ہیکر اور سائبر سیکورٹی کے ماہر رافع بلوچ کو اپنے ایک شو میں مدعو کیا تھا۔ جہاں انہوں نے بتایا کہ اپنے موبائل فون کے ڈیٹا کو کس طرح ہیک ہونے سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کس طرح لوگوں کا موبائل فون کا ڈیٹا چھوٹی سی لاپرواہی کی وجہ سے ہیک ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کبھی بھی آپ کو، اپنا فون کسی کو دینا پڑے تو، فوراً اس کے بعد اپنا جی میل (Gmail) اکاؤنٹ کو اچھے طریقے سے چیک کرلیں کہ کہیں کسی نے اس کو تبدیل تو نہیں کیا ہے۔

اس سوال کے جواب پر کہ اگر موبائل فون چوری ہوجائے تو پھر کس طرح سے اس کے ڈیٹا کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ رافع بلوچ کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس ایپل فون ہو یا اینڈرائیڈ فون آپ اپنے چوری شدہ موبائل فون سے ڈیٹا ڈیلیٹ کرسکتے ہیں۔

رافع کا مزید کہنا تھا کہ ڈیلیٹ کرنے کیلئے اینڈرائیڈ یا ایپل فون کی اپنی اپلیکیشن ہوتی ہیں، جو کہ آپ کی ای میل کے ساتھ منسلک ہوتی ہیں۔ تاہم ان موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے آپ اپنے ڈیٹا کو ڈیلیٹ کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ موبائل میں موجود اپلیکیشن کے ذریعے آپ اپنے فون کی لوکیشن بھی معلوم کرسکتے ہیں۔

اپنے موبائل فون یا پھر لیپ ٹاپ کو محفوظ بنانے کیلئے ان کا کہنا تھا کہ، جو موبائل نمبر آپ نے اپنے اکاؤنٹ سے منسلک کر رکھا ہے، اس پر آنے والے کوڈ کو کسی بھی شخص کے ساتھ شئیر نہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا خیال رکھنے کہ، کوئی شخص آپ سے، فون پر آنے والے کوڈ کو جاننا چاہے تو، اس شخص کواپنے موبائل فون میں آنے والے کوڈ کے بارے بلکل نہ بتائیں۔

اس کے علاوہ آپ کے پاس آنے والے کوئی بھی غیر ضروری لنک پر کلک نہ کریں۔ ہیکر اور سائبر سیکورٹی کے ماہر کا کہنا تھا کہ ان احتیاطی تدابیر کو استعمال کرکے آپ اپنے ڈیٹا کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More