مائیکرواوون میں کھانا گرم کرکے مزے سے بیٹھ کر تو سب کھالیتے ہیں لیکن شاید آپ کو یہ نہیں معلوم کہ اوون کو دراصل کس مقصد کے لئے بنایا گیا تھا اور یہ اتفاقیہ طور پر بن گیا مگر بعد میں اس کا اصل استعمال معلوم ہوا۔

مائیکرواوون کو امریکی انجینئر ہرپی اسینسر نے 1946 سے پہلے بنایا تھا، دراصل ہرپی زیادہ تعلیم یافتہ نہیں تھے اور دوسری جنگِ عظیم کے بعد وہ ایک نیوی کرافٹ کمپنی میں کام کرتے تھے جہاں وہ ٹائٹنینک جیسے جہازوں کی مشینری نکال کر کچھ نیا بنانے کی کوشش میں رہتے تھے، مختلف برقی آلات وہ بناتے رہتے تھے، ایک دن انہوں نے برقی آلات کو چیک کرنے اور ان کا وولٹ چیک کرنے کے لئے ایک ڈبے نما ٹرانسمیٹر بنایا تاکہ ریڈار اور شعاعیں بھی جانچ سکیں کہ کس حساب سے برقی آلہ کام کر رہا ہے، البتہ وہ اپنے اس تجربے میں فیل ہوگئے جس کے بعد انہوں نے اس میں مذید تبدیلیاں کیں اور سٹیمر کے طور پر جالی نما آئرن کی پلیٹ المونیم فوائل سے ڈھانپ کر لگائی پھر اس کو دوبارہ استعمال کرنے کی کوشش کی مگر وہ دوبارہ ناکام ہوگئے، اس مرتبہ ان کے قریبی دوست نے تھرمامیٹر اس ڈبے میں رکھا تو اس کا پارہ چڑھنے لگا، جس پرانہوں نے یہ مفروضہ نکالا کہ یہ چیزوں کو گرم کرسکتا ہے۔

چونکہ ہرپی کو بھٹے کھانا بہت پسند تھے وہ اپنے ساتھ رکھتے تھے، اس وقت انہوں نے اس کو گرم کرنے کا سوچا اور بھٹے کو ایک المونیم کی پلیٹ میں رکھ کر گرم کیا اور ٹیمپریچر سیٹ کردیا، اس مرتبہ یہ کامیاب ہوئے۔ اس دن سے اس وولٹ کے ڈبے کو مائیکروواون کہا جانے لگا اور اب یہ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی ایک عام برقی اپلائنس بن گئی ہے۔