پاکستان اور نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے درمیان ہونے والی سیریز اچانک سے منسوخ ہونے پر کئی سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ جن میں سے ایک یہ کہ کیا دورے کو منسوخ کرنا پاکستان کو مالی نقصان پہنچانے کی سازش کے تحت کیا گیا تھا۔ اگر یہی منصوبہ تھا تو شاید پاکستان کو نقصان پہنچانے والے اپنے منصوبے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے درمیان سیریز منسوخ ہونے سے پاکستان کو ایک سے ڈیڑھ ملین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ جو کہ پاکستانی 25 کروڑ روپوں سے زائد رقم بنتی ہے۔
جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے آئندہ چند روز میں نقصان کا تخمینہ لگایا جائے گا، جس کے بعد پاکستان کو ہونے والے مالی نقصانات کے اصل اعداد و شمار سامنے آجائیں گے۔
اس کے علاوہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی وطن واپسی کیلئے خصوصی طیارہ آج اسلام آباد ائیرپورٹ پر پہنچے گا۔
تاہم نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ منسوخ ہونے پر سابق کرکٹرز کی جانب سے سوشل میڈیا پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔
پاکستان کے سابق کرکٹر وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ہمیں مکمل کہانی نہیں بتائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یہ ثابت کردیا ہے کہ یہاں بہترین سیکورٹی موجود ہے۔
جبکہ کپتان شاہد خان آفریدی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نیوزی لینڈ کے اپنے سیکیورٹی ایڈوائزر، پاکستانی انتظامات سے مطمئن تھے۔ انہوں نے کہا کیا کوئی آکلینڈ (نیوزی لینڈ کے شہر) سے بتا سکتا ہے کہ دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کس نے کیا ہے؟
اس کے علاوہ نو منتخب پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ آج کا دن شائقین اور کھلاڑیوں کیلئے افسوس کا دن ہے۔ سیکورٹی وجوہات پر یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے، دورے کو منسوخ کرنا ناقابل یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کس دنیا میں رہ رہا ہے؟ اب نیوزی لینڈ ہمیں آئی سی سی میں سنے گا۔