کسی بھی آرمی کے اہلکار کا ملک کا آرمی چیف بننا بہت بری خوش قسمتی سے کم نہیں ہوتا ۔کیونکہ اسے سب سے طاقتور انسان تصور کیا جاتا ہے اور اپنا ملک ہو یا کوئی اور ملک سب ہی جگہ اسے عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔کہنے کو تو ہمارا ملک ایک غریب ملک ہے پر یہاں کے آرمی چیف کو دنیا کے تمام بڑے بڑے سربراہان رشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔آج ہم یہاں پاکستان کے اس آرمی چیف کی بات کریں گے جو صرف کچھ وقت آرمی چیف رہے، آئیے جانتے ہیں کہ وہ کون سی شخصیت ہیں؟
ان آرمی چیف کا نام ہے خواجہ ضیاءالدین بٹ ہے۔ جب انہیں آرمی چیف بنایا گیا تو یہ اس وقت پاکستان آئی۔ایس ۔آئی کے سربراہ تھے ۔یہ صرف چند ہی گھنٹے ملک کے آرمی چیف رہے اور پھر 1 سال سے زائد جیل میں سزاکاٹی۔ یہاں یہ واضح کر دینا بھی ضروری ہے کہ یہ تب تک آرمی چیف رہے جب تک پرویز مشرف کا طیارہ ہوا میں اڑتا رہا۔
انکو نواز شریف نے اس وقت ملک کا آرمی چیف بنایا جب جنرل پرویز مشرف پہلے سے ہی ملک کے آرمی چیف تھے اور وہ سری لنکا کے دورے پر گئے ہوئے تھے۔
اپنے کئی انٹرویوز میں خواجہ ضیاءالدین بٹ نے کافی مرتبہ اپنے ساتھ جیل میں ہونےو الے واقعات کے بارے میں بتایا کہ کس کس طرح کا ان کے ساتھ سلوک کیا جاتا رہا جیساکہ کئی مرتبہ تھوڑی بہت چہل قدمی کی اجازت دی جاتی، پڑھنے کو صرف قرآن پاک دیا جا تااور انکا 1 سال جیل میں رہنے کی وجہ سے کئی کلو وزن بھی کم ہوگیا تھا۔
صرف یہی نہیں بلکہ وہ تو اپنے ساتھ ہونے والے کئی رلا دینے والے واقعات بھی بتلاتے ہیں۔
انہوں نے ایک مرتبہ مزید بتایا کہ اچھے اور طاقتور آرمی کے جوان وزیراعظم ہاؤس اور آرمی چیف کی رہائش گا ہ پر مامور ہوتے ہیں اور جب تختہ پلٹنے کیلئے جو نوجوان آئے تو ہو نئے بھرتی کیے ہوئے تھے جن سے مقابلہ کرنا آسان تھا مگر میں نے اپنی ڈیوٹی پر مامور جوانوں کو کہا کہ کوئی بھی گولی نہیں چلائے گا یوں میں نے ملک کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا۔
واضح رہے کہ یہ بات اس وقت کی ہے جب جنرل پرویز مشرف سری لنکا سے واپس آرہے تھے اور انکے طیارے کو نواز شریف نے ملک میں داخل نہیں ہونے دیا تو پرویز مشرف کا طیارہ کئی گھنٹے ملک کی فضاء میں ہی اڑتا رہا۔