اسلام آباد کے قریب واقع شہر کھاریاں جو کہ کسی زمانے میں کچے مکانات اور کھیتی باڑی کے روزگار سے منسلک لوگوں پر مشتمل تھا۔ لیکن آج 40 سالوں بعد اس چھوٹے سے شہر، کھاریاں میں بڑی بڑی کوٹھیاں اور حویلیاں موجود ہیں، مگر ان میں رہنے والا کوئی نہیں ہے۔
کھاریاں سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد کا روزگار پاکستان سے باہر منسلک ہے۔ جن میں سے بڑی تعداد یورپی ممالک میں مستقل رہائش پذیر ہیں۔ جبکہ بڑی تعداد یورپی ملک ناروے میں آباد ہیں۔ اس لیے کھاریاں کو منی ناروے بھی کہا جاتا ہے۔
احسن کا شمار 1960 کے آغاز میں ناروے جانے والے افراد میں ہوتا ہے۔ جبکہ ان کے تمام گھر والے ناروے میں آباد ہیں۔ لیکن سال میں ایک مرتبہ وہ اپنے گھر والوں کو چھوڑ کر کھاریاں میں موجود اپنے گھر کی دیکھ بھال کیلئے ضرور آتے ہیں۔
احسن کہتے ہیں کہ میں جب پہلی بار ناروے گیا تھا تو، یہ سوچا کہ گیا تھا کہ اتنے پیسے کمانے میں کامیاب ہو جاؤں، جس سے میں کھاریاں میں اپنا گھر بنا سکوں۔
لیکن مجھے کیا معلوم تھا کہ میں یہاں واپس نہ آسکوں گا۔ گزشتہ 45 سال ناروے میں گزرانے والے احسن نے اپنا گھر دو مرحلوں میں تعمیر کیا۔ ان کا کھاریاں میں موجود یہ گھر چھ بیڈ روم، دو باتھ روم اور دو ڈرینگ روم پر مشتمل ہے۔ جبکہ احسن کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے گھر میں میرے اور نوکروں کے علاوہ اور کوئی نہیں رہتا ہے۔ احسن نے بتایا میں چند ماہ صرف اپنے بنائے گھر میں رہ سکتا ہوں پھر مجھے واپس ناروے جانا پڑتا ہے۔
یہ صرف ایک شخص کی کہانی نہیں کھاریاں میں کئی ایسی کوٹھیاں اور حویلیاں موجود ہیں۔ اس ہی طرح ایک اور شخص جن کا تعلق بھی کھاریاں سے ہے اور وہ 20 سالوں سے ناروے میں مقیم ہیں۔ میاں محمد سجاد نے اپنی کزن سے شادی ہونے کے بعد کھاریاں کو خیر باد کہہ دیا تھا اور انہوں نے ناروے میں مستقل رہائش اختیار کرلی تھی۔
سجاد کا کہنا ہے کہ کھاریاں میں ہماری کھوٹی ہزار مربع میٹر پر مشتمل ہے۔ یہ کوٹھی علاقے میں بننے والی پہلی کوٹھیوں میں شمار کی جاتی ہے۔ جبکہ کوٹھی، اس وقت تعمیر کی گئی تھی جب سجاد کے والد مشرقِ وسطیٰ میں نوکری کیا کرتے تھے۔
محمد سجاد نے بتایا کہ جب ہم نے، کھاریاں میں اپنے گھر کو تعمیر کرنے کا سوچا تو اس وقت یہ خیال تھا کہ گھر کے اوپر والے حصے میں بڑے بھائی رہائش اختیار کرلیں گے اور نیچے کے حصے میں، میں اپنی فیملی کے ساتھ رہائش پذیر ہو جاؤں گا۔
مگر قدرت کی مرضی کچھ اور ہی تھی۔ میرے بڑے بھائی کا دل اس گھر میں نہیں لگتا تھا، وہ پاکستان کو چھوڑ کر کسی یورپی ممالک میں رہائش اختیار کرنا چاہتے تھے۔ اس لیے سب سے پہلے انہوں نے کھاریاں کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
سجاد کہتے ہیں کہ بڑے بھائی کیلئے یہ فیصلہ لینا اس لیے بھی آسان تھا، کیونکہ ان کی بہن پہلے سے برطانیہ میں آباد تھیں۔ انہوں نے بتایا، بھائی کے جانے کے بعد، میں نے بھی کھاریاں شہر کو چھوڑ کر، ناروے کا روخ کیا۔
جبکہ میرے والدین نے اس شہر کو چھوڑنے سے انکار کردیا تھا اور یہیں رہنے کا فیصلہ کیا۔ سجاد کہتے ہیں کہ اب میرے والدین ہی اس گھر کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ جبکہ میں پاکستان صرف اپنے والدین سے ملنے آتا ہوں۔