جہاز کا سفرآسمانوں کے درمیاں ایک نیا ایڈوانچر ہوتا ہے اور لوگوں کو خوب پسند بھی آتا ہے، البتہ کچھ روز قبل افغانستان سے امریکی جہاز کے ساتھ لوگوں کے لٹک کر جانے اور مرنے کی خبریں ، خطرناک تصاویریں بھی خوب وائرل ہوئیں جن میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے لوگ لینڈینگ گئیر پر بھی چڑھ کر بیٹھ گئے ہیں اور وہاں سے بھاگنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
البتہ یہ سب کرنا کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟ یا ان لوگوں کی موت کی وجہ کیا بنی؟
سائنسی وجوہات:
درجہ حرارت:
٭ عام حالات میں اگر اس طرح لوگ جہاز کے لینڈنگ گئیر پر سفر کریں تو اگر فلائٹ کا راستہ 2 گھنٹے یا 4 کا ہے تو ایسی صورت میں بچنا ممکن ہے، البتہ اس سے زیادہ راستہ ہو تو موت منزل ِ مقصود بن جاتی ہے۔
درجہ حرارت:
٭ موت کی وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی جہاز 30 ہزار فٹ سے 35 ہزار فٹ تک کی بُلندی پر سفر کرتا ہے وہاں کا درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سے منفی 60 ڈگری تک پہنچ جاتا ہے یوں سردی سے مسافر کو ہائپرتھرمیا اور فروسٹ بائٹ ہوسکتا ہے جو جسم کے اندرونی اعضا کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔
ہوا کا پریشر:
٭ بلندی میں ہوا کا پریشر بڑھ جاتا ہے جسے جہاز کے کیبن سے کنٹرول کیا جاتا ہے لیکن کیبن کے باہر جب پریشر بڑھتا ہے تو سٹوآوے مسافر کے لیے سانس لینا بہت مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ اُن کے پاس گراونڈ لیول کا ایئرپریشر نہیں ہوتا جو انہیں عام حالت کی طرح سانس لینے میں مدد دے سکے۔
آکیسجن کی فراہمی:
٭ اونچائی پر چونکہ آکیسجن کی فراہمی یکساں نہیں رہتی بلکہ زمین کے مقابلے 2 گناہ کم ہو جاتی ہے، جس سے جہاز کے اندر بیٹھے ہوئے لوگوں کو تو مصنوعی آکسیجن فراہم کردی جاتی ہے، البتہ لینڈینگ گئیر پر آکسیجن کی فراہمی برابری سے نہیں مل پاتی یوں جان جانے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
دل کا دوہ یا فالج:
٭ اس طرح دل کا دوہ یا فالج بھی ہوسکتا ہے کیونکہ شریانیں سکڑنے لگ جاتی ہیں اور خؤن کی فراہمی اندر ہی اندر معطل ہونے لگتی ہے جس سے جسم فریز ہو جاتا ہے۔