والدین بننے کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا، بچے کی ذرا سی کلکاری پر بھی جان سی نکل جاتی ہے، کہیں بچے کو کچھ ہو نہ جائے، کہیں اس کو کچھ ہو نہ جائے، اور گھر کے دیگر افراد بچے کے لئے تحفے تحائف کا اہتمام کرتے ہیں۔ لیکن دنیا بھر کے مختلف ممالک میں ننھے بچے کی پیدائش پر کچھ ایسے قوانین کی پابندی کی جاتی ہے جن کو والدین کی جانب سے بہت پسند کیا جاتا ہے۔
٭ یوکرائن:
یوکرین میں جب خاتون حاملہ ہوتی ہے تو وہ حمل کے دوسرے ماہ میں ہسپتال میں جا کر رپورٹ کرتی ہے، ہر مہینے اسکا چیک اپ ہوتا ہے، میڈیکل ہسٹری بنتی ہے، ساتویں مہینے میں گورنمنٹ کی طرف سے مقررہ رقم ملتی ہے ، جس سے وہ بچے کے لئے ضرروت کا سامان خرید سکے، پھر جب ڈیلیوری کا وقت قریب آتا ہے تو وہ 103 پر کال کرتی ہے اور ایمبولینس اسکو ہسپتال لے جاتی ہے جوکہ بالکل فری سروس ہے اور بچے کی ڈیلیوری ہوتی ہے ، یہاں ڈاکٹر خواتین کو آخری وقت تک بچے کی نارمل ڈیلیوری کو ترجیح دیتے ہیں، آپریشن صرف س صورت میں ہوتا ہے جبکہ دونوں میں سے کسی کی جان کو خطرہ ہو اور برتھ سرٹیفیکٹ پر لکھا جاتا ہے، حکومت کی جانب سے اس بچے کے لئے معاوضہ زیادہ دیا جاتا ہے جو نارمل ہو، البتہ آپریشن والی خواتین کا سارا خرچہ حکومت اٹھاتی ہے۔
جب بچے کی پیدائش ہو جاتی ہے تو صدر کی طرف سے بھی بچے کی ماں کو ایک ویلکم پیکٹ ملتا ہے، اس میں ڈائپر ، دو چار چڈیاں ، دو چار رومال ، تولیہ اور ویلکم ٹو یوکرین کا ایک کارڈ ہوتا ہے ، جنم کے بعد دونوں کو ایک وارڈ میں شفٹ کر دیتے ہیں اور وہاں غریبوں اور امیر عورتوں کے لیے ایک ہی طرح کا انتظام ہے، پھر ڈاکٹر ہر6 گھنٹے بعد مآں اور بچے کا معائنہ کرتے ہیں،3 دن بعد جب بچے کے باپ اور رشتہ دار ان کو لینے آتے ہیں تو ساتھ میں ڈاکٹروں کے لیے پھولوں کے تحفے ، چاکلیٹ لے کر آتے ہیں یا پھر لفافے میں پیسے دیتے ہیں جو میڈیکل سٹاف آپس میں برابر تقسیم ہوتا ہے، پھر ماں
رجسٹریشن آفس میں جا کر بچے کا برتھ سرٹیفیکٹ بنواتی ہے ۔ یوکرین کے قانون کے مطابق بچے کی ماں جس مرد کا نام چاہے بچے کی ولدیت میں لکھوا سکتی ہے ، جب برتھ سرٹیفیکٹ بن جاتا ہے تو ماں سوشل سیکورٹی کے دفتر جا کر سوشل الاؤنس کے لئے اپلائی کرتی ہے ، اس کے تین یا چار ہفتے کے بعد ہی ماں کے بینک کارڈ میں ہر مہینہ حکومت کی طرف سے رقم آتی ہے جو تین سال تک جاری رہتی ہے ، تین سال کے بعد یہ امداد کم ہو جاتی ہے ختم نہیں ہوتی اور اگر ماں شادی شدہ نہیں ہے یا بیوہ ہوگئی ہے تو یہ امداد 15 سال تک چلتی رہتی ہے ۔
1 سال کی عمر تک بچے کو ہر مہینے ہسپتال میں لے جانا ، بچے کا وزن، دل کی دھڑکن اور ماہانہ ٹیسٹ لازمی کروانے ہوتے ہیں ۔ یوکرائن کے قانون کے مطابق اگر بچے کا باپ مالی طور پر بچے کے اخراجات اٹھانے والا نہ ہو تو اس کو بھی امداد دی جاتی ہے۔ لیکن اگر باپ بیوی اور اولاد کو یہ کہہ کر چھوڑ دے کہ میں اخراجات نہیں اٹھا سکتا اور وہ کورٹ میں یہ بات ثابت کردے کہ میں کم آمدنی والا شخص ہوں اس لئے چھوڑ رہا ہوں تو مراعات ماں کو ملتی ہے، لیکن اگر باپ دھوکے سے اس دوران کوئی پراپرٹی یا مہنگے آئٹمز کی خریداری کرے تو اس کو فریز کروا دیا جاتا ہے اور اس کو جیل کی قید بھی ہوسکتی ہے۔ یہ تمام تر قوانین بچے کی تربیت میں بآسانی فائدے دیتے ہیں۔

آئرلینڈ:
آئرلینڈ میں اگر کوئی بچہ پیدا ہو تو اس کے تمام تر اخراجات 2 سال تک حکومت اٹھاتی ہے اور 5 سال کے بعد اس کو ملکی شہریت میں حصہ دے دیا جاتا ہے۔ البتہ اگر کوئی راہ گیر یہاں آئے اور خاتون کو آئرلینڈ آکر معلوم ہو کہ وہ حاملہ ہے، تو اس دن سے لے کر اگلے 2 سال کے تمام خرچےحکومت اٹھاتی ہے، اور اگر خاتون نوکری کرتی ہے تو 9 ماہ تک مکمل بیڈ ریسٹ حکومت کی جانب سے ملتا ہے ساتھ ہی اتنے ماہ کی مکمل تنخواہ گھر بیٹھے مل جاتی ہے۔
دبئی:
اگر کوئی بچہ دبئی میں پیدا ہو تو اس کے 120 دن تک آپ کو حکومتی رجسٹریشن لازمی کروانی ہوتی ہے تاکہ بچے کو یہاں کی شہریت کا حق مل سکے اور اگر کوئی وزٹ ویزہ پر جائے تو بچے کو دوہری شہریت مل جاتی ہے۔
برطانیہ:
برطانیہ میں 45 دن تک لازمی بچے کی رجسٹریشن کروانی ہوتی ہے، جس کے ساتھ حکومت کی جانب سے بچے اور ماں کے 3 سال تک کے میڈیکل اخراجات فری ہوجاتے ہیں اور حکومت سارے خرچے اٹھاتی ہے اور اگر بچہ معذور ہو تو اس کی سپیشل میڈیکل سروس بھی حکومت اٹھاتی ہے، ساتھ ہی والدین ذاتی طور پر 40 فیصد کا حصہ خود اخراجات اٹھاتے ہیں۔
پاکستان:
پاکستان میں کچھلے دنوں یہ قانون لازم کرنے کے لئے سمری پاس کی گئی تھی جس پر مزید کوئی بات نہ ہوسکی، لیکن قانون کی رو سے والدین کو 45 روز کی چھٹی دی جائے گی تاکہ وہ بآسانی نومولود بچے کی دیکھ بھال کر سکیں۔