کینسر کے حوالے سے کئی ایسی شخصیات سامنے آئی ہیں جو کہ اپنے علاج معالجے میں مصروف ہو کر دنیا کو بھول جاتی ہیں، مگر آج جس شخصیت کی بات کرنے جا رہے ہیں وہ اپنے کینسر جیسے موزی مرض کے ساتھ ساتھ اپنے فرض کو بھی پوری ذمہ داری کے ساتھ نبھا رہی ہیں۔
ہم بات کر رہے ہیں ڈاکٹر یاسمین راشد کی، ڈاکٹر یاسمین پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ہیں اور پنجاب کی وزیر صحت بھی۔
ایک موقع پر ڈاکٹر یاسمین نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں 71 سال کی ہوں اور ابھی بھی کئی کئی گھنٹے کام کرتی ہوں، جبکہ نوجوان نسل کام زیادہ ہونے پر شکوہ شکایات کر رہے ہیں۔
2018 میں پنجاب اسمبلی کی سیٹ سے الیکشن لڑنے والی یاسمین راشد شروع ہی سے فرض شناس ہیں، جبکہ یاسمین کے شوہر راشد نبی ملک سیاستدان ہیں، حیرت انگیز بات یہ بھی ہے ان کے دیور شاہد نبی ملک پیپلزپارٹی کے رہنما ہیں۔
واضح رہے ڈاکٹر یاسمین دسمبر 2020 میں چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہوگئی تھیں، تاہم دسمبر ہی میں سرجری شروع ہوگئی تھی۔
یاسمین راشد کیمو تھیرپی کے مشکل مرحلے سے گزری ہیں، واضح رہے یہ مرحلہ
کورونا وائرس کے اس عالمی وباء کے دوران کافی مشکل ہے۔
ڈاکٹر یاسمین کے لیے مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوا جب کورونا کے اس مشکل وقت ۔میں انہیں کینسر کا مرض لاحق ہوگیا۔
کینسر کی تشخیص عموما انسان کی زندگی بدل دیتی ہے مگر ڈاکٹر یاسمین راشد نےاس مرض کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا، البتہ کیموتھیرپیز کی وجہ سے انکے سر کے بال ختم ہوچکے ہیں۔ جبکہ چہرے پر موجود بھویں بھی کم ہوچکی ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد ان تمام لوگوں کے لیے مشعل راہ ہیں جو کہ کینسر کی بیماری کو اپنے اوپر حاوی کر لیتے ہیں۔ 71 سال کی عمر میں بھی ڈاکٹر یاسمین بطور وزیر صحت کورونا کی جنگ میں پیش پیش ہیں، جبکہ خود بھی جسمانی طور پر کینسر جیسے مرض سے لڑ رہی ہیں۔