موسم گرما کے آغاز میں ہی گھروں ، اسکولوں اور دفاتر میں ائیر کنڈیشنز کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گزشتہ کئی سالوں کراچی سمیت ملک بھر میں پڑنے والی کڑاکے دار گرمی اور ہیٹ اسٹروک کے باعث مارکیٹوں میں اے سی/ اسپلٹ کی خریدو و فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔
چند گھروں میں ائیر کنڈیشنز طویل وقت تک آن رہتا ہے تو کچھ لوگ بھاری بل کے آنے کا سوچ کر ایک مخصوص وقت کے لیے اے سی آن کرتے ہیں اور پھر بند کر دیتے ہیں۔آج کے جدید دور میں ایسے ائیر کنڈیشنز بھی مارکیٹ میں آچکے ہیں جو کم بجلی خرچ کرتے ہیں اور کم وقت میں راحت فراہم کرتے ہیں۔
کم بجلی خرچ کرنے والے اے سی 'انورٹر' کہلاتے ہیں ، اور آج ہم ان خاص قسم کے اے سی کے بارے میں جانیں گے کہ اے سی سے ہمارے گھروں کی بجلی کتنی خرچ ہوتی ہے اور انورٹر اے سی کس حد تک ہمارے گھر کی بجلی کو محفوظ رکھتے ہیں۔
عموماًہم اپنے گھروں کے کمروں کے درجہء حرارت اپنی ضرورت کے مطابق رکھتے ہیں (مثلاً اے سی 25 ڈگری سینٹی گریڈ پرچلاتے ہیں)۔ہماری ضرورت کے مطابق درجہء حرارت حاصل کرنے کے لیے کمپریسر کو ایک مقرر کردہ اسپیڈ سے چلنا ہوتا ہے جو کہ اس کی سب سے تیز رفتار ہوتی ہے، جس کی وجہ سے گھر کی بجلی کافی خرچ ہوجاتی ہے۔
درجہء حرارت مطلوبہ سطح پر پہنچ جانے پر تھرموسٹیٹ کمپریسر ٹرپ کر دیتا ہے اور اس کا بلوور کافی سست رفتاری سے چلنے لگتا ہے۔ پر اگر ہمارے کمرے میں ہوا لیک ہونے کے راستے ہوں (جہاں سے گرم ہوا اندر آتی ہو) تو کمرے کا درجہء حرارت یکایک بڑھ جاتا ہے۔ نتیجتاً تھرموسٹیٹ کمپریسر کو پھر سے چلنے اور ہمارے مطلوبہ درجہء حرارت کو بحال کرنے کی ہدایات جاری کر دیتا ہے۔
مثالی طور پر کمپریسر کا ٹرپ ہوجانا فائدہ مند ہونا چاہیے کیونکہ جب کمپریسر بند ہوتا ہے تو اس وقت بجلی کا استعمال کم ہوتا ہے۔ مگر یہاں پریشان کن بات یہ ہوتی ہے کہ کمپریسر کی بار بار ٹرپنگ اور دوبارہ اسٹارٹ ہونے کی وجہ سے زیادہ بجلی خرچ ہوتی ہے، کیونکہ جب یہ اپنے نارمل موڈ پر چل رہے ہوتے ہیں اس کے مقابلے میں اسٹارٹ ہونے کے لیے زیادہ بجلی کھینچتے ہیں۔
کمپریسر کے چلنے کو مختلف رفتار سے سیٹ کرنے والی ڈیوائس کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے جو کہ بجلی کے ایک ڈی سی ذریعے سے چلتی ہے۔
سادہ زبان میں کہیں تو یہ کمرے کا درجہ حرارت محسوس کرتے ہوئے کمپریسر کو چلانے والی موٹر کی رفتار کو مستحکم رکھتا ہے۔ اگر کمرے کا درجہ حرارت زیادہ ہے تو کمپریسر بھی اس مطابق تیز رفتاری سے چلے گا۔ اگر درجہ حرارت گرتا ہے تو کمپریسر کی رفتار بھی گر جاتی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی کبھی بھی کمپریسر کو ٹرپ نہیں ہونے دیتی، بلکہ خواہش کے مطابق ٹھنڈک کو برقرار رکھنے کے لیے اسے مناسب رفتار سے چلاتی رہتی ہے۔ اس طرح ایک عام کمپریسر اسٹارٹ ہونے کے دوران بجلی کا استعمال کم ہوجاتا ہے۔
انورٹر اے سی مہنگے ہوتے ہیں مگر یہ اپنی قیمت کو مؤثر کولنگ کے ذریعے پورا کر دیتے ہیں۔ کم اتار چڑھاؤ کی وجہ سے یہ بجلی بھی کم خرچ کرتے ہیں۔
انورٹر اے سی بجلی کے بلوں میں 30 فی صد کمی لاتے ہیں مگر ماحول کے درجہء حرارت، کولنٹ گیس کی قسم، موٹر کی قسم اور دوسرے تکنیکی پرزوں کی بناء پر یہ شرح 50 فی صد تک بھی جا سکتی ہے۔
اس طرح یہ چیزیں انورٹر اے سی کو کم آواز، کم خرابیوں اور بجلی کے کم استعمال کے ساتھ پرانے اے سی یونٹس کے مقابلے میں زیادہ بھروسہ مند اور مؤثر بنا دیتی ہیں۔
اگر آپ کہیں کہ انورٹر اے سی پرانے ماڈلز کے مقابلے میں مہنگے ہوتے ہیں، تو آپ درست بھی ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ انورٹر اے سی کے لیے اپنے پیسے خرچ کرسکتے ہیں، تو بدلے میں طویل مدت تک یہ آپ کے کافی پیسے بچائیں گے۔