جہیز ایک ایسی لعنت ہے جو اپنے ساتھ ہزاروں زندگیوں کو تباہ کرتی ہے، کسی کو قرض دار تو کسی کو اپنی ہی نظروں میں گرا دیتی ہے، ایسی ہی 2 خواتین کی ذاتی زندگی کی کہانی بی بی سی اردو سے اخذ کرکے ہم آپ کو بتا رہے ہیں۔ آپ بھی ہمیں اپنے تجربات اور واقعات سے ہماری ویب کے فیس بک پیج پر کمنٹ میں آگاہ کریں، ہم آپ کی آواز بھی لوگوں کو سُنائیں گے۔
٭ نازش فیض:
نازش فیض اپنی شادی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ: '' جب میرے والدین میرا رشتہ طے کرنے لڑکے والوں کے گھر گئے تو انہوں نے میری والدہ کو گھر کا وہ حصہ دکھایا، جہاں مجھے شادی کے بعد رہنا تھا اور یہ بھی کہا کہ آپ جو کچھ دیں گے اپنی بیٹی کو دیں گے، اور جہیز سے متعلق ڈیمانڈ کرنی شروع کردی یہاں تک کہ انہوں نے ہم سے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کی ساس اور نند کو سونے کی چیزیں تحفے میں دیں اور داماد یعنی میرے شوہر کو بھی، یہ سب ہمارے لئے کرنا مشکل تھا، لیکن میرے والدین نے مجھے جہیز میں سب کچھ دیا، شادی تو ہوگئی اور شادی کے بعد بھی انہوں نے جہیز کے نام پر مجھے طعنے دیئے اور کہا کہ اپنا جہیز پورا کرو، شادی کے بعد بھی سسرالیوں کی ڈیمانڈ اور مطالبے چلتے رہے یہاں تک کہ میری شادی صرف 4 ماہ ہی رہی اور ختم ہوگئی مگر جہیز دینے کے لئے جو بھی قرضہ میرے والد اور بھائی نے لیا تھا وہ مکمل نہ ہوسکا۔
٭ ثناء فہد:
٭ ثناء فہد: شادی سے قبل دونوں میاں بیوی نے سوچ لیا تھا کہ ہم جہیز نہیں لیں گے، اور نہ ثناء جہیز لے کر جانے کی خواہش رکھتی تھیں، دونوں کے گھر والوں کے لئے اس بات کو ماننا نا ممکن تھا مگر بالاخر ان کی شادی انتہائی خوش و خرم طریقے سے بغیر جہیز کے ہوئی۔
٭ زبیرہ:
زبیرہ اسلام آباد میں رہتی ہیں، کچھ سال قبل ان کے لئے اچھے گھرانے کا رشتہ تو ضرور آیا مگر لڑکے والوں نے جہیز کی ڈیمانڈ بھی کی اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہہ ڈالا کہ آپ لڑکی والے ہیں، آپ صرف ہماری بات سنیں، آپ کچھ نہیں بول سکتے، اور جہیز میں گھر کا مطالبہ کردیا جس پر ان کے والدین بہت حیران
ہوئے۔ مگر زبیرہ کہتی ہیں: '' میں خود لڑکے والوں کے گھر گئی، اور جا کر کہا آپ کو آپ کا بیٹا مبارک ہو اور ہمیں ہمارا سکون، ، ہم خوش ہیں آپ ہمیں خوش ہی رہنے دیں۔