ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ کسی بھی شخص کے ظاہری حالات دیکھ کر ہم اس کے بارے میں اندازہ لگا لیتے ہیں کہ وہ اس طرح کا ہو گا، لیکن یہ اخلاقیات کے انتہائی خلاف ہے۔
آج ہم آپ کو ایک ایسے شخص کی کہانی بتانے والے ہیں جو اپنی مجبوریوں کے باعث ایک لڑکے سے لڑکی بن گیا۔ سوشل میڈیا کا دور ایسا ہے جہاں انسان پیسے کما بھی سکتا ہے اور انٹرٹینمنٹ کی فراہمی کے لیے مختلف مواد بنا سکتا ہے ایسے میں لوگ آپ سے متاثر ہوتے ہیں، ایسا ہی کچھ عاصم نے بھی کیا۔
عاصم کے والد کا انتقال ہوا تو مانو جیسے ان کے لیے دنیا ہی بدل گئی ہو، چچا اور طایا نے منہ ہی پھیر لیا۔ عاصم کے والد شفیق نے اپنی زندگی میں ہی بھائیوں کو گھر میں سے حصہ دے دیا تھا لیکن ان کی وفات کے بعد ان کے رشتہ داروں نے کیس کر دیا۔
عاصم نے کئی عرصہ عدالتوں کے چکر لگائے، بعدازاں جب کوئی کام کرنا شروع کیا تو رشتہ داروں نے وہ بھی نہ کرنے دیا۔ ان کے گھر میں ایسا وقت بھی آیا کہ کھانے جو کچھ نہیں ہوا کرتا تھا۔ یہ لوگ تین تین دن کی باسی روٹیاں کھاتے تھے۔
عاصم نے یہ بھی بتایا کہ جب بہت دن تک ان کے پاس کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا تو وہ پیٹ بھر کر پانی پی لیا کرتے تھے۔
ان سب حالات کے بعد عاصم جسے لوگ سیم کے نام سے جانتے ہیں، انہوں نے باہر نکلنا چھوڑ دیا۔ تاہم ایک دوست نے مشورہ دیا کہ سوشل میڈیا ایپ پر اکاؤنٹ بناؤ جہاں سے تم پیسے کما سکتے ہو۔
عاصم نے لڑکیوں کا روپ دھارا اور ٹک ٹاک سمیت دیگر ایپ پر اکاؤنٹ بنایا اور مردوں سے باتیں کرنا شروع کر دیں۔
ایپ پر ان کو کئی لوگوں نے فالو کیا، کوئی انہیں پلاٹ کی آفر کرتا تو کوئی کسی چیز کی لیکن انہوں نے آج تک کسی کے ساتھ فراڈ نہیں کیا۔
تاہم انہوں نے اپنے ٹیلنٹ کے بل بوتے پر پیسے کمائے اور عدالتوں کو بھگتایا۔ عاصم شادی شدہ ہیں جبکہ ان کے بچے بھی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں بہت تنگ آ چکا تھا اسی لیے اپنے آپ کی شناخت لوگوں کے سامنے واضح کر دی، اب میں بہت خوش ہوں اور اسی طرح لوگوں کو آگے پروپوز کرتا رہوں گا۔