پاکستانی گھروں میں بچوں کی پیدائش جہاں خوشیوں کی نوید لے کر آتی ہے وہیں کچھ ایسی مزاحیہ یا بے معنی باتیں بھی سننے میں آتی ہیں جن کا کوئی حتمی ثبوت شاید ہی کسی کو ملا ہو۔ جانیئے وہ کون سی باتیں ہیں جو آپ کو بھی ہنسنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔
٭ بچوں کی آنکھوں میں کالا سُرمہ
سرمہ لگانا اچھی بات ہے، آنکھیں بڑی بڑی لگتی ہیں لیکن اتنا بے تحاشا سرمہ لگانے سے بچے کارٹون لگنے لگتے ہیں۔ مگر ہمارے یہاں عام رواج ہے۔
٭ پیشانی پر کالا ٹیکا
بچوں کی پیشانی پر کالا ٹیکا لگانا بھی ہمارے گھروں میں عام ہے، کہا جاتا ہے کہ اس سے نظر نہیں لگتی، جبکہ شاید یہ صرف ایک سنی سنائی بات ہے، اس کے ٹیکے سے بھی بچے کارٹون لگتے ہیں مگر ہمارے یہاں یہ بھی ایک عام رواج ہے۔
ہاتھوں میں دھاگے پہنانا
بچوں کے ہاتھوں میں کالا دھاگہ پہنایا جاتا ہے اور صرف ایک نہیں دونوں ہاتھوں میں پہناتے ہیں ۔
* بچوں کو مختلف ناموں سے بُلانا (ہر گھر میں بے-بی خالہ کا ہونا)
ہر گھر میں ایک بچہ یا۔ کوئی خالی ایسی ضرور ہوتی ہیں جن کا نام بے بی ہوتا ہے چاہے وہ کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہوں۔
اس کے علاوہ ایک ایک بچے کے بہت سے نام ہوتے ہیں کوئی منو ، توکوئی چنو، تو کوئی پپو ۔ کوئی شہزادہ تو کوئی گڑیا وغیرہ وغیرہ۔
بچوں کا آنکھیں پھیر کر دیکھنا یا ہنسنا (پریاں نظر آنا)
بچوں کے ادھر ادھر گردنیں گھما کر دیکھنے کو
تصور کیا جاتا ہے کہ ان کو پریاں نظر آ رہی ہیں لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔
٭ دودھ نہ پینا (نظر لگنا)
بچے دودھ نہ پیئیں کھانا نہ کھائیں تو کہا جاتا ہے کہ جناب ان کو تو نظر لگ گئی ہے، کیا واقعی یہی سچ ہے؟
اکٹر اوقات بچوں کا پیٹ خراب ہونے یا ہاضمہ دیر سے ہونے پر بھی بچہ دودھ نہیں پیتا ہے۔
یقیناً آپ کے بھی گھروں میں یہ باتیں کہی اور سنی جاتی ہوں گی اور آپ بھی اپنے بچوں کے ساتھ یہی کرتے ہوں گے۔