سگریٹ منہ میں دبائے علامہ اقبال کے مجسمے کی خبر آج کل ہر زبان پر عام ہے ۔ لوگ اور میڈیا قومی ہیرو کی غلط منظر کشی کرنے والے مجسے پر تو بات کر رہے ہیں لیکن ہمارے پاس کچھ ایسے انوکھے مجسمہ ساز بھی موجود ہیں جو دنیا بھر میں ہمارے ملک کے لئے باعثِ فخر ہیں ۔ ایسا ہی منفرد مجسمہ ساز ہے فقیرو سولنکی جو سندھ کے مائیکل اینجلو کے طور پر جانا جاتا ہے۔
فقیرو کا بچپن:
سندھ میں ٹنڈو الٰہ یار سے تعلق رکھنے والے فقیرو سولنکی نے ایک ہندو مجسہ سازی کرنے والے خاندان میں آنکھ کھولی ۔ ١٢ سال کی عمر سے مجسہ سازی کو پیشے کے طور پر اپنانے والے فقیرو نے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کی ہے ۔ ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے فقیرو نے اپنے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے یہ فن اپنے باپ دادا سے وراثت میں حاصل کیا ہے جو ہندؤوں کے مقدس دیوی دیوتاؤں کی مجسہ سازی کا کام کیا کرتے تھے۔
مجسمہ سازی پر مہارت :
اپنے فن پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ ١٩٩٣ میں انھیں پرانی کتابوں کے ٹھیلے سے ایک کتاب ملی تھی جس میں مشہور مجسہ ساز مائیکل اینجلو اور برنیینی کے فن کے بارے میں بات کی گئی تھی، اس کتاب نے فقیرو کے فن کو ایک نیا روپ دے ڈالا اور وہ دیوی دیوتاؤں کے علاوہ ہر قسم کے مجسمے تعمیر کرنے لگے۔ فقیرو اب تک ٣٠٠ مجسمے بنا چکے ہیں ۔ جس میں پاکستان اور دنیا بھر کی مشہور شخصیات کے مجسمے شامل ہیں ۔
اس فن میں فقیرو کا ثانی کوئی نہیں:
فقیرو کا دعویٰ ہے کہ ان کے اس فن کا انڈیا میں بھی کوئی مدمقابل نہیں۔ اور وہ اپنے فن کو خوب سے خوب تر بنانے کے لئے آج بھی کڑی محنت کرتے ہیں اور فارغ اوقات میں ایسی ڈاکومینٹریز اور وڈیوز دیکھتے ہیں جن سے ان کے فن کو مزید جلا مل سکے ۔ مختلف تھیمز جیسے زیورات، جسم کے مسلز اور بالوں کی کٹنگ کے مختلف انداز کےحوالے سے انھوں نے بتایا کہ وہ جس تھیم پر کام کر رہے ہوں اس سے متعلقہ مواد کا جائزہ وہ بذاتِ خود جا کر لیتے ہیں جس سے ان کے کام میں مزید نکھار پیدا ہوجاتا ہے ۔
اس فن کے زریعے ہونے والی کمائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ اتنا کما لیتے ہیں جس سے ان کی اور ان کے خاندان کی آسانی سے گزر بسر ہوجاتی ہے البتہ اس فن سے منسلک رہنے کی وجہ روزگار نہیں بلکہ وہ عشق ہے جو انھیں مجسہ سازی سے ہے۔
تمغئہ امتیاز :
فقیرو سولنکی کو مجسمہ سازی کی بدولت ملک کا نام روشن کرنے پر گورنرِ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے تمغئہ امتیاز سے نوازا جا چکا ہے۔
اس کے علاوہ ملک بھر سے مجسہ سازی کے شوقین افراد فقیرو سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ اب حکومت اور دیگر اداروں کو بھی چاہیے کہ قومی ہیروز کی مجسمہ سازی کے لئے فقیرو جیسے ہنرمند سنگ تراش کو زمےداری سونپی جائے نہ کہ مالیوں سے بدنما مجسمے ترشوا کے ان کی توہین کی جائے ۔