کہتے ہیں انسان کا کردار اس کے چھوٹے چھوٹے عمل سے ظاہر ہوجاتا ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ جو دنیا میں موجود برائیوں کی شکایت کرتے نہیں تھکتے، اگر کسی ایک نیکی کو بھی عادت کی طرح اپنا لیں تو دنیا میں ایک بہتر تبدیلی لانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ایک ایسی ہی خاتون بلقیس ایدھی ہیں جنھوں نے اپنی نیکی اور خدمت کے جذبے سے دنیا میں اپنا اور ملک کا نام روشن کیا۔
بیالیس ہزار بچوں کی پرورش کرنے والی مدر آف پاکستان
:
بلقیس ایدھی کے نام سے کون واقف نہیں ۔ نہ ہی وہ کوئی سیاست دان ہیں، نہ کوئی امیر کاروباری شخصیت لیکن وہ ایک ایسی عظیم ہستی ہیں جو اپنے ہی سگے ماں باپ کے ہاتھوں دھتکارے ہوئے بچوں کو ممتا کی گھنی چھاؤں کے حصار میں لے لیتی ہیں اور ان کی اسی خوبی کے باعث ان کو مدر آف پاکستان کا درجہ دیا جاتا ہے۔ بلقیس ایدھی جو پیشے کے اعتبار سے نرس ہیں، گزشتہ چھ دہائیوں میں ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت بنے "ایدھی جھولے" سے اب تک 42،000 بچوں کی پرورش کا زمہ اٹھا چکی ہیں جن میں ہر طرح کے اپاہج بچے بھی شامل ہیں ۔
دہائی کی سب سے بااثر شخصیت کا خطاب
:
حال میں ہی اقوامِ متحدہ نے پاکستان کی اس عظیم سماجی کارکن بلقیس ایدھی کی خدمات کو سراہتے ہوئے اکیسویں صدی کی پہلی دو دہائیوں کی سب سے بااثر شخصیت کا خطاب دیا ہے۔ جس کے باعث ہر پاکستانی کا سر فخر سے اونچا ہوگیا ہے۔