شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی شخصیت دُنیا بھر میں اپنی خاص حیثیت اور ایک اہم مقام رکھتی ہے اور ان کی مقبولیت کا اندازہ اس وقت آپ سوشل میڈیا پر نظر آنے والے کمنٹس اور تبصروں سے لگا سکتے ہیں۔
لاہور کے گلشنِ اقبال پارک میں علامہ اقبال کے مجسمے پر سوشل میڈیا پر خوب تنقید کی جارہی ہے کہ یہ علامہ اقبال جیسا بلکل نہیں لگتا اور معیوب قسم کے کمنٹس کیئے جا رہے ہیں۔
جس پر لاکھوں لوگوں نے سوال کیا کہ آخر یہ مجسمہ کس نے بنایا اور کیوں بنایا؟ اقبال کے مجسمے پر لوگوں نے تنقید تو خوب کی مگر کہانی کا دوسرا رخ کم ہی لوگ جانتے ہیں۔
علامہ اقبال کا مجسمہ پارک کے 15 مالیوں نے اپنی انتھک محنت اور دن رات کی جدوجہد سے بنایا۔ یہ آئیڈیا مالیوں کا ذاتی تھا جس پر ایک مالی نے بناوٹی کام کیا اور سب نے مل کر اس کو مکمل بنایا۔
بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے اقبال کا مجسمہ بنانے والے ایک مالی کہتے ہیں کہ:
''
یہ مجسمہ ہم نے بڑی محنت سے بنایا تھا۔ ہمارے ہاتھوں پر چھالے پڑ گئے تھے۔ اب یہی مجسمہ ہمیں اپنے ہاتھوں سے توڑنا ہے۔ ہم مالیوں کو اس کا بہت زیادہ دُکھ ہے۔ یقین مانیئے ہمارا دل رو رہا ہے۔ ''
ہم نے یہ مجسمہ اقبال کی یاد کو تازہ رکھنے کے لئے اپنے طور پر خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے بنایا تھا، کیونکہ اقبال پارک اس پارک کا نام ہے اور اس میں اقبال کا مجسمہ ہونا ضروری تھا لیکن ہمیں نہیں معلوم تھا کہ اس پر لوگ اتنی تنقید کریں گے۔
واضح رہے کہ جب حقیقت سامنے آئی تو لوگوں نے ٹوئٹر پر کمنٹ کرکے ان مالیوں کی محنت کو خوب سراہا اور کچھ لوگوں نے کہا کہ مجسمے میں کوئ خرابی نہیں ہے بس اس کی مشابہت اقبال سے کم اور کسی مہاراجہ سے زیادہ ہو رہی ہے۔