ہمارے معاشرے کا یہ دستور ہے کہ جب کسی بھی لڑکی کی شادی ہوتی ہے اور وہ رخصت ہو کر اپنے شوہر کے گھر آتی ہے تو اسے ہر اس شخص کا خیال رکھنا پرتا ہے جو گھر میں موجود ہو۔
نند اور بھاوج، ساس اور بہو یا دیورانی جیٹھانی یہ کچھ ایسے رشتے ہیں جن میں نوک جھوک ہمیشہ سے ہوتی آ رہی ہے۔ جس طرح پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں اسی طرح ہر شخص ایک سا نہیں ہوتا۔ کچھ نندیں بہت اچھی بھی ہوتی ہیں لیکن کچھ نندیں ضرورت سے زیادہ سخت بھی ہوتی ہیں۔ اسی طرح بھابھیوں میں بھی ایسا ہی ہے۔
اسی قسم کے گھریلو جھگڑوں کے موضوعات پر اب تک پاکستان میں کئی ڈرامے اور فلمیں بھی بن چکے ہیں، ان کے کرداروں میں بھی نند اور بھابھی کے رشتے کو ایک دوسرے کا دشمن بتایا جاتا ہے لیکن کیا یہ واقعی حقیقت ہے؟
ندا یاسر کے مارننگ شو میں اسی حوالے سے ایک سروے دکھایا گیا، جس میں مختلف خواتین کی رائے لی گئی۔
ایک خاتون نے کہا کہ جب ہم کسی کی بہن بیٹی کو بیاہ کر گھر لاتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ اس لڑکی کو بھی تھوڑا ٹائم دیں تاکہ وہ ہمارے گھر کو سمجھ سکے۔
ایک لڑکی کا کہنا تھا کہ میں بہت اچھی نند ہوں لیکن میری بھابی بہت تیز ہیں اور بھائی کو چغلیاں لگاتی ہیں۔
مزید خواتین نے اس حوالے سے کیا کہا، ویڈیو دیکھیں۔
٭ آپ کی اس حوالے سے کیا رائے ہے؟ ہماری ویب کے فیسبک پیج پر کمنٹ سیکشن میں لازمی بتائیں۔