اڑن طشتریوں سے متعلق قصے اور کہانیاں، امریکا میں حکومتی سطح پر قابلِ توجہ، اب امریکی خفیہ ایجنسیوں کو کانگریس کو بتانا پڑے گا کہ وہ خلاء میں نامعلوم اڑتی چیزوں کے بارے میں کیا جانتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسیوں کے لیے 180 دنوں کا تعین کیا گیا تھا کہ وہ اس دوران کانگریس کو بتائیں گے کہ وہ خلاء میں اُڑنے والی نامعلوم اُڑتی چیزوں (یو ایف او ) کے بارے میں کیا معلومات رکھتے ہیں کیوں کہ امریکی کووِڈ بِل میں اس سلسلے میں ایک شق شامل کی گئی ہے۔
تاہم نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر اور سیکریٹری دفاع دونوں اب اس دباؤ کا شکار ہیں کہ وہ جلد از جلد وہ کانگریسی انٹیلی جنس اور مسلح سروسز کی کمیٹیوں کو 'نامعلوم فضائی مظاہر' کے بارے میں ایک غیر خفیہ رپورٹ فراہم کریں۔
امریکی میڈیا کے مطابق مالی سال 2021 کے لیے انٹیلی جنس اتھارٹی ایکٹ کی کمیٹی کے تبصرے کے سیکشن میں ایک شرط رکھی گئی ہے جس کے مطابق انھیں اڑن طشتریوں سے متعلق بتانے میں 6 ماہ سے کم وقت رہ گیا ہے۔
اس حوالے سے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے ہدایات جاری کیں ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ کو غیر خفیہ ہونا چاہیے، تاہم اس میں ایک خفیہ ضمیمہ بھی منسلک ہو، ہدایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں UFO ڈیٹا کا مفصل تجزیہ اور نیول انٹیلی جنس، تاہم ایف بی آئی اور ''اَن آئیڈنٹیفائیڈ ایریل فنامنا ٹاسک فورس'' کی اکٹھی کی گئی معلومات بھی ضرور شامل ہوں۔
جبکہ نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس رپورٹ کی حقائق کی جانچ (فیکٹ چیکنگ) کرنے والی ویب سائٹ سنیپس سے کی جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال ینٹاگون نے 3 مختصر ویڈیوز جاری کی تھیں جن میں نامعلوم فضائی مظاہر ( اُڑن طشتری) دکھائی دے رہے تھے، جن کے حقیقی ہونے کی تصدیق امریکی بحریہ نے بھی کی تھی۔
تاہم اگست میں پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ وہ اِن خلائی نامعلوم مظاہر کی تحقیقات کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دے رہی ہے، لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ وہ نامعلوم خلائی چیز کیا ہیں اور وہ کہاں سے آئی ہیں۔
خیال رہے کہ پینٹاگون کے عہدے دار اور کانگریس کے ممبران دونوں امریکی فوجی اڈوں پر نامعلوم چیزوں کے اڑان بھرنے کے بارے میں تشویش کا شکار ہیں، تاہم کچھ ممبران اور عہدے داروں کے مطابق مطابق ویڈیو میں موجود اشیاء انٹیلی جنس اکٹھا کرنے والے ڈرون بھی ہو سکتے ہیں۔