ہزارہ برادری کون ہیں اور یہ پاکستان میں کہاں سے آئے؟

ہماری ویب  |  Jan 08, 2021

سانحہ مچھ نے قوم کے ہر فرد کو ہلا کر رکھ دیا ہے، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں نامعلوم افراد کی جانب سے بے قصور لوگوں کے قتل کے بعد کراچی سمیت دیگر شہروں میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔

لیکن کیا آپ اس بات سے واقف ہیں کہ ہزارہ برادری کو ہی کیوں ظلم کا نشانہ بنایا گیا؟ اور یہ قوم پاکستان میں کہاں سے آئے؟

ہماری ویب آپ کے لیے آج ہزارہ برادری سے متعلق کچھ ایسے حقائق لے کر آئی ہے جس یقیناً آپ ناواقف ہوں گے۔

ہزارہ برادری کون ہے؟

تاریخ میں اس قبیلے کو ایک خاص حیثیت حاصل ہے، اس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ چنگیز خان کی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ مختلف معلومات کے مطابق اس قبیلے کا جنم مشرق وسطیٰ سے ہوا ہے جبکہ اس کی جڑیں چین، افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت ترکی سے بھی وابستہ ہیں۔

عرفان خان جو کہ ایک ماہرِ عمرانیات ہیں اس حوالے سے کہتے ہیں کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ قبیلہ منگول نسل سے نکلا ہے یعنی ہزارہ چنگیز خان کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔جب چنگیز خان کے پوتے نے اسلام قبول کیا تو پھر ہزارہ قبیلے میں بھی اسلام آیا۔

ان کا تعلق

افغانستان میں چار صوبوں میں جن علاقوں میں ہزارہ رہتے ہیں ان علاقوں کو ہزارہ جات کہا جاتا ہے۔ افغانستان کا خوبصورت صوبہ بامیان میں ہزارہ قبیلے کے افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

مسلک

مسلک کے حوالے سے بات کریں تو ہزارہ برادری میں اثنا عشری، اسماعیلی اور کم تعداد میں اہل سنت مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی بھی ہے۔

اس قبیلے کو ہزارہ کیوں کہا جاتا ہے؟

ماہر عمرانیات عرفان خان نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ ہزارہ قبیلے والے ایک خاص جنگی حکمت عملی رکھتے تھے۔ یہ مختلف سمتوں میں اس طرح ٹولیوں کی صورت میں نکلا کرتے تھے کہ ہر ٹولی میں سپاہیوں کی کل تعداد ایک ہزار ہوتی تھی، جس سے ان کا نام بھی ہزارہ جات مشہور ہوگیا جو بعد میں صرف ہزارہ رہ گیا۔ تاہم خیبر پختونخواہ کے ہزارہ ڈویژن سے اس قبیلے کا کوئی تعلق نہیں۔

ہزارہ کوئٹہ میں کیوں آباد ہوئے؟

افغانستان افغانستان کے حکمران امیر عبدالرحمٰن کے ظلم سے جان چھڑوانے کے لیے ہزارہ قبیلے کے افراد کوئٹہ کے جس علاقے میں آ کر آباد ہوئے اسے مری آباد کہا جاتا تھا اور جو اس وقت مری قبیلے کی چراگاہیں تھیں۔ ہزارہ قبیلے نے مری قبیلے سے ایک معاہدے کے تحت یہ علاقہ لیز پر لیا۔ اس معاہدے کو عملی شکل دینے میں اس وقت حکمران انگریزوں نے مدد کی۔

ہزارہ قبیلہ ہی نشانے پر کیوں؟

مختلف ماہرین کے مطابق اس قبیلے کے افراد کو نشانہ بنانے میں افغانستان کے فرمانروا امیر عبدالرحمان کو انگریزوں کی حمایت حاصل تھی،اس کے با وجود جب عبدالرحمان کو ہزارہ سے شکست نظر آنے لگی تو پھر انہوں نے چند علماء سے فتوی ٰ حاصل کیا کہ ہزارہ کافر ہیں۔ اسی فتوے کو بلوچستان تک پہنچایا گیا۔ ظلم و ستم کا یہ یہ سلسلہ بڑھا تو ہزارہ قبیلے کے افراد ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔

یہ قبیلہ عبدالرحمٰن کے ظلم سے تو بچ گیا لیکن درد سے رہائی پھر بھی ممکن نا ہو سکی۔ ہزارہ کے خلاف کارروائی کے بعد طویل عرصہ امن رہا، قبیلے کے لیے موجودہ مشکل صورتحال روس اور امریکہ کی افغانستان میں مداخلت کے بعد پیدا ہوئی۔ شروع میں اس قبیلے پر حملوں کی وجہ مذہب نہیں تھی لیکن شاید بعد میں یہ بھی ایک وجہ بنی۔

تاہم بلوچستان میں بسنے والے ہزارہ برادری سے متعلق ایک پروفیسر ڈاکٹر علی کمیل کے مطابق یہاں بسنے والے تمام ہزارہ اہل تشیع مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور یہاں ان پر حملے کے پیچھے اصل وجہ فرقہ واریت ہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی ان پر حملہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری صرف شدت پسند اور فرقہ پرست تنظیمیں ہی قبول کرتی ہیں۔

کیا ہزارہ ترکوں کا قبیلہ ہے؟

ہزارہ قبیلہ دراصل ترکوں کا ہی ایک قبیلہ ہے جو جنگوں کے دوران افغانستان میں رہ گیا تھا۔ ہزارہ اپنی شکل و صورت اور کلچر میں ترک کی نسل ہی ہیں۔ خود ترکوں کا جنم بھی مشرق وسطیٰ سے ہی ہوا ہے اور بعد میں یہ ترکی جاکر آباد ہوگئے۔

واضح رہے چنگیز خان کی اولاد میں سے ہی مختلف قبیلے پھیلے۔ کچھ منگول ہیں کچھ مغل کہلاتے ہیں۔

ہماری ویب ماضی میں بھی اس قسم کے معلوماتی آرٹیکل اپنے پڑھنے والوں کے لیے لاتا رہا ہے اور آگے بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس آرٹیکل سے متعلق اپنی قیمتی رائے کا اظہار ہماری ویب کے فیسبک پیج پر لازمی کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More