6 جنوری 2014 جمعرات کی صبح کون بھول سکتا ہے؟ اس روز پاکستان کے ضلع ہنگو کے علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک بچہ جس کا نام اعتزاز حسن تھا، نے بہادری کی شاندار مثال قائم کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خود کش حملہ کو اس وقت ناکام بنایا جب وہ ہنگو میں واقع اپنے ابراہیم زئی اسکول پر حملہ کرنے جارہا تھا جہاں اسوقت دو ہزار کے لگ بھگ طالب علم اسمبلی کے لئے جمع تھے۔
ہوا کچھ یوں کہ جب ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی سے تعلق رکھنے والا اعتزاز صبح 8 بجے اپنے دوستوں کے ہمراہ اسکول جارہا تھا تو راستے میں اسے ایک اجنبی شخص خودکش جیکٹ پہنے اسکول کی جانب بڑھتا دکھائی دیا جسے دیکھ کر باآسانی یہ اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ وہ کوئی مشکوک شخص ہے۔
یہ دیکھتے ہی اعتزاز اپنے دوستوں کے منع کرنے پر اس کی جانب لپکا اور اسے زور سے جکڑ لیا۔ یہاں تک کہ خودکش جیکٹ دھماکے سے پھٹ گئی اور اعتزاز حسن نے جام شہادت نوش کر لیا۔
اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کرکے سیکڑوں ہم مکتبیوں کی جان اور مادر درس گاہ (اسکول) کا تقدس بچاکر تعلیم دشمن دہشت گردوں کو پیغام دیا کہ وہ قوم کے بچوں سے لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
قوم کے اس ہیرو کو شجاعت اور جرات مندانہ اقدام کے باعث 6 ستمبر 2015 کو تمغہ شجاعت سے نوازا گیا جبکہ ہیرالڈ میگزین کی جانب سے اسے ’ہیرو آف دی ایئر‘ قرار دیا گیا تھا۔
قومی ہیرو شہید اعتزاز حسن کی 7ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔
ہماری ویب کے فیسبک پیج پر اپنی رائے کا اظہار لازمی کریں۔