کراچی کے چند اہم لوگوں کے لیے تعمیر ہونے والا 'ایکسپریس وے' کیوں بنایا جا رہا ہے؟

ہماری ویب  |  Dec 22, 2020

مالی مشکلات اور کارکردگی کے فقدان کا شکار 'کے ایم سی' مسیحا کا منتظر، ملیر ندی کے قریب تعمیر ہونے والا 'ایکسپریس وے' صرف اعلیٰ طبقے کے افراد کو ہی کیوں میسر ہوگا؟ کراچی کی خستہ حال سڑکیں 'کے ایم سی' کی زبوں حالی کی وجہ بن گئی۔

کراچی میں 10 ہزار کلومیٹر سے زائد طویل سڑکوں کا جال موجود ہے جس کا زیادہ حصہ خستہ حال ہے گزشتہ نصف صدی میں کراچی کے بلدیاتی اداروں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن 'کے ایم سی' اور کراچی ڈیولپمنت اتھارٹی 'کے ڈی اے' نے بخوبی اپنا کام سر انجام دیا تاہم اب اِن اداروں کو مالی مشکلات کے ساتھ ساتھ کارکردگی کے فقدان کا بھی سامنا ہے۔

ایسے میں مسائل سے گھِرے کراچی میں ایک بڑے منصوبے پر کام کا آغاز کیا جا رہا ہے، یہ منصوبہ عام عوام کے لئے نہیں مگر عام عوام کے لئے بنائے گئے منصوبوں سے زیادہ رقم خرچ کر کے تعمیر کیا جائے گا، 39 کلومیٹر پر محیط ملیر ندی کے ساتھ 27 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا 'ایکسپریس وے' اربوں روپے لاگت کے بعد محض اعلیٰ طبقے کے افراد کے لئے ہی فائدہ مند ہوگا یعنی صرف چند مخصوص اور اہم لوگ ہی اس روٹ کو استعمال کر سکیں گے۔

ملیر ایکسپریس وے ہائی اسپیڈ ٹول ایکسپریس وے ہوگا جس پر چھ لین تعمیر کی جائیں گی اور یہ تین فٹ ڈوئل کیرج وے ہوگا جبکہ اس ایکسپریس وے کا آغاز کورنگی روڈ ڈی ایچ اے کریک ایونیو سے ہوگا اور یہ جام صادق پل، شاہ فیصل کالونی روڈ اور فیوچر کالونی سے کاٹھور جائے گا، تاہم ایکسپریس وے کی تعمیر کے بعد ڈی ایچ اے فیز 8 سے فیز 9 تک کا سفر محض 20 منٹ میں طے ہو سکے گا۔

یہ ایکسپریس وے 'کے ایم سی' کے کُل سالانہ بجٹ سے زیادہ روپے خرچ کر کے تعمیر کیا جائے گا، اگر اِن اربوں کی رقم کو کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی مرمّت پر لگایا جائے تو اِس سے لاکھوں اور کروڑوں لوگوں کو سہولت فراہم کی جا سکتی ہے، البتہ اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود محض چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے والے اس 'ایکسپریس وے' کی تعمیر سمجھ سے بالا تر ہے۔

'کے ایم سی' اور 'کے ڈی اے' جیسے بلدیاتی اداروں کی بہتر کارکردگی اور عوام کے لئے سفر کی آسانی اُس ہی وقت ممکن ہے جب یہ ادارے مالی طور پر مستحکم ہوں، اور ان میں باقاعدگی سے احتساب کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔

البتہ جب ان اداروں کے بجٹ میں اضافے کے لئے منظوری نہیں دی جا سکتی تو پھر صرف ایک ہی منصوبے پر اس ادارے کے کُل سالانہ بجٹ سے زائد رقم کا استعمال وہ بھی صرف چند خاص لوگوں کے لئے کیوں کیا جا رہا ہے یہ تو اعلیٰ حکام اور انکی خصوصی منصوبہ بندی ہی جانے۔

تاہم روشنیوں کے شہر کراچی کو ضرورت اِس امر کی ہے کہ پورے کراچی کے شہریوں کی سہولیات کو مدِنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی جائے اور سندھ حکومت پر انحصار کرنے والے بلدیاتی اداروں کو نئے منصوبوں اور روز مرّہ امور کے لیے مالی طور پر کسی کے ماتحت نہ رہنا پڑے ورنہ نتائج بد انتظامی اور ناقص کارکردگی کی صورت میں ہی سامنے آ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں سال کے لئے 'کے ایم سی' کا سالانہ بجٹ 24 ارب روپے ہے، جبکہ کے ایم سی پر اپنے ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد واجب الادا رقم 4 ارب 20 کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More