نماز اور قرآن کی ایپ کا ڈیٹا امریکی فوج کو کیوں فروخت کیا گیا؟

ہماری ویب  |  Nov 19, 2020

مسلمانوں کی سب سے مقبول نماز اور قرآن کی ایپ، مختلف صارفین کی بات چیت کی ایپ اور طوفانوں کی اطلاع دینے والی ایپ سمیت کئی ایپس کا ڈیٹا امریکی فوجی کنٹریکٹرز کو فروخت کر دیا گیا ہے۔

آن لائن میگزین ''مدر بورڈ'' نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یہ ڈیٹا ایک کمپنی ''ایکس موڈ'' کے ذریعے اکٹھا کیا گیا تھا جو ایپس سے لوکیشن کی مدد سے ڈیٹا حاصل کرتی ہے۔

امریکی فوج کا بڑا ہدف قرآن اور نماز کی ایپ ہے، جو کہ ''مسلم پرو'' کے نام سے جانی جاتی ہے۔ اسے دنیا بھر میں 10 کروڑ سے زائد مرتبہ صارفین ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں۔ امریکی فوج کا ڈیٹا خریدنے کا مقصد محض مسلمانوں کی جاسوسی ہے۔

عوامی ریکارڈز، ڈویلپرز کے ساتھ انٹرویوز اور تکنیکی تجزیے کی بنیاد پر مدر بورڈ نے اپنی تحقیقات میں بتایا کہ 'جب کچھ لوگ براؤزنگ سیشن میں اپنی پروفائل ڈالتے ہیں تو کچھ کمپنیاں ایپ لوکیشن کا ڈیٹا حاصل کر لیتی ہیں'۔

تاہم اس خبر کی تصدیق خود امریکی فوج نے بھی کی ہے۔ ایکس موڈ نامی کمپنی کے اعداد و شمار کو فروخت کرنے میں شامل ایک دوسری کمپنی نے کہا ہے کہ 'وہ ہر ماہ امریکہ میں ڈھائی کروڑ آلات اور 4 کروڑ دیگر جگہوں پر نظر رکھتا ہے'۔

ایکس موڈ کمپنی ایپ تیار کرنے والوں کو اپنے سافٹ وئیر ڈی ویلپمنٹ کٹ میں اپنی مصنوعات کو کوڈ کرنے کی اجازت دیتی ہے جو صارفین کی ایپ سے ان کی لوکیشن حاصل کر کے اسے ایکس موڈ کو بھیج دیتا ہے جس کے بدلے اس کو صارفین کی تعداد کے مطابق ادائیگی کی جاتی ہے۔ روز کے 50 ہزار فعال صارفین کے بدلے ایک ڈیویلپر کو 1500 ڈالرز تک ادا کیے جاتے ہیں۔

تاہم ان ایپس سے یہ ڈیٹا ایکس موڈ کو بھیجا جاتا ہے جہاں سے مختلف گاہکوں کو بیچ دیا جاتا ہے جس میں سسٹم اینڈ ٹیکنالوجی ری سرچ (ایس ٹی آر) اور سیرا نیواڈا کارپوریشن بھی شامل ہیں جسے ایکس موڈ کی ویب سائٹ پر ’قابل اعتماد پارٹنرز‘ میں شمار کیا گیا ہے۔

مدر بورڈ کی تحقیقات میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مقام کے اعداد و شمار کو جاری کرنے والی دوسری ایپس میں ایکوپیڈو نامی واکنگ کاؤنٹر ایپ، موسم ایپ گلوبل طوفان اور کریگ لسٹ برائے سی پیلس شامل ہیں۔ امریکی سینیٹررون وائیڈن نے مدر بورڈ کو بتایا کہ ایکس موڈ نے دیگر خریداروں کو جمع کردہ ڈیٹا بیچنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More