زمانہ قدیم میں خط وکتابت کا بہترین زریعہ کبوتر ہوا کرتا تھا،کبوتر کو تیز ترین پیغام رسائی کا زریعہ تصور کیا جاتا تھا، ایک چھوٹے سے کاغذ پر لکڑی سے بنے قلم سے پیغام لکھا جاتا اور اسے کیپسول نما باکس میں ڈال کر کبوتر کے پنجے کے ساتھ دھاگے سے پھنسایا جاتا ، کبوتر طویل سے طویل سفر طے کرتا اور یہ خط وہاں پہنچاتا جہاں اسے بھیجا گیا ہو ۔
حال ہی میں ایسا ہی ایک قدیم خط مشرقی فرانس کے ایک جوڑے کو کھیت میں چہل قدمی کے دوران زمین میں دھنسا ہوا ملا ، ایلومینیم کے بنے ہوئے کیپسول میں موجود یہ خط اچھی طرح محفوظ تھا۔
جرمن میڈیا کے مطابق یہ جوڑا اس خط کو فرانس کے مشرق میں واقع شہر اوربی میں قائم میوزیم لے آیا ، جہاں اس میوزیم کے منتظم ڈومینیک جیرڈی اپنے جرمن دوست کے ہمراہ اس خط پر تحقیق کی جس میں معلوم ہوا کہ جرمن زبان میں لکھا یہ خط انگرسہائیم میں تعینات ایک فوجی کی طرف سے افسر کو بھیجا گیا تھا ، اس وقت انگرسہائیم جرمنی کا حصہ تھا جبکہ اب یہ فرانس کا علاقہ ہے،اس خط میں فوجی نے افسر کو فوجی نقل و حرکت کی تفصیلات بیان کی تھیں۔
ڈومینیک جیری ڈی نے اسے غیر معمولی دریافت قرار دیا ، انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی چیز پہلے کبھی نہیں دیکھی ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بظاہر لگتا ہے کہ یہ خط 1910 یا بھر 1916 میں لکھا گیا ۔ تاہم یہ چھوٹا سا کیپسول اور اس میں موجود یہ خط اب اس میوزیم میں مستقل نمائش کے لئے رکھا جائے گا ۔