پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ عالمی وبا کورونا وائرس کا شکار ہوئے اور کئی روز اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دنیا سے کوچ کر گئے۔
چیف جسٹس وقار احمد کے یوں اچانک انتقال پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی افسوس کا اظہار کیا۔
وقار احمد سیٹھ کا شمار خیبر پختونخوا کے ان ججز میں ہوتا تھا جنہوں نے ماضی میں انتہائی اہم کیسز کے فیصلے سنائے، جو کہ ان کے بڑے کارناموں میں شامل ہیں۔
آپ کا شمار ان ججز کے پینل میں ہوتا ہے جنہوں نے پرویز مشرف کی غداری کے جرم کا فیصلہ سنایا۔
آپ 16 مارچ 1961 کو خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان کے ایک مڈل کلاس گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ نے 1977 میں کینٹ پبلک اسکول پشاور سے میٹرک کیا اور 1981 میں اسلامیہ کالج پشاور سے بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔
بعدازاں 1985 میں خیبر لا کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور 1986 میں پشاور یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا۔ 1985 میں عملی وکالت کا آغاز کیا۔
1990 میں آپ نے ہائی کورٹ اور پھر 2008 میں سپریم کورٹ میں وکیل کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں۔ انہیں 2011 میں ایڈیشنل سیشن جج تعینات کیا گیا اور اس کے بعد وہ بینکنگ کورٹس سمیت مختلف عدالتوں میں تعینات رہے۔
2018 میں آپ نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
آپ کے خاندان کے حوالے سے بات کی جائے تو والد سیٹھ عبدالواحد سینیئر سیشن جج ریٹائرڈ ہوئے تھے جبکہ نانا خدا بخش نے پاکستان بننے سے قبل 1929 میں بننے والی صوبے کی پہلی اعلیٰ عدالت میں جج کے فرائض انجام دیے تھے۔