امریکہ ہو یا برطانیہ بڑے سے بڑا ملک اب بھی کرونا سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت کوششوں میں مصروف ہے۔ جہاں ڈاکٹر کرونا میں مبتلا مریضوں کے علاج کے لئے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں وہیں سائنسدان بھی اس مہلک وائرس سے جان چھڑانے کی ویکسین کی تیار کرنے میں سر جوڑ کوششیں کر رہے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں نے اس وائرس کو نظرانداز کرنا شروع کردیا ہے اور اس سے بچنے کے لئے حفاظتی اقدامات کی بھی پابندی نہیں کررہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے کرونا کی نمایاں کمی کے بعد ایک بار پھر یہ وائرس پھیلنے لگا ہے
اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اڈھا نم نے جنیوا میں اجلاس سے خطاب میں کہا کہ’ ہم اس وائرس سے لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں مگر یہ وائرس نہیں تھکا، یہ وائرس کمزور صحت والوں کو بیمار کرتا ہے‘۔ اس وائرس کو نظر انداز کرنے والے لوگوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وائرس ان کو بھی نہیں چھوڑتا جو اسے نظر انداز کرتے ہیں یہ انہیں بھی بیمار کردیتا ہے‘۔
واضح رہے کہ امریکہ کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں ،امریکی فارما کمپنی فائزر نے اس حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین سے کئے گئے تجربات میں 90 فیصد مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں۔